کرکٹ کی عالمی تنظیم 'آئی سی سی ' نے 2015ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کو 10 مستقل رکن ٹیموں تک محدود کرنے کے اپنے متنازعہ فیصلہ پرنظرِ ثانی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں تنظیم کے صدر شرد پوار نے آئی سی سی کے ایگزیکٹو بورڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء کے حوالے سے کیے گئے فیصلے پر اپنے آئندہ اجلاس میں دوبارہ غور کرے۔
بیان میں شرد پوار کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ اراکین کی آراء موصول ہوئی ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کے بعدوہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ تنظیم کے ایگزیکٹو بورڈ سے ایک بار پھر معاملے پر غور کرنے کی درخواست کی جائے۔
واضح رہے کہ آئی سی سی کے تمام 10 مستقل اراکین کے نمائندوں پر مشتمل ایگزیکٹو بورڈ نے 4 اپریل کو ممبئی میں ہونے والے اپنے اجلاس میں 50 اوورز فارمیٹ کے آئندہ کرکٹ ورلڈ کپ کو مستقل ممبران تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بورڈ کا کہنا تھا کہ پچاس اوورز کے کرکٹ میچز کے لیے زیادہ مہارت درکار ہوتی ہے اور اس کے لیے صف اول کی دس ٹیمیں ہی موزوں ہیں جبکہ دیگر چھوٹی ٹیموں کو ٹوئنٹی20 مقابلوں میں قسمت آزمائی کرنی چاہیے۔
بورڈ نے اپنے اجلاس میں فیصلہ کیاتھا کہ آئندہ ٹوئنٹی 20 عالمی کپ میں 12 کی بجائے 16 ٹیموں کو شامل کیا جائے گا جبکہ پچاس اوورز کے میچوں والے عالمی کپ مقابلے 14 کی بجائے صرف 10 ٹاپ ٹیموں کے درمیان ہوں گے۔
اس سال بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں 14 ٹیمیں شریک ہوئی تھیں تاہم ایونٹ کے 43 دنوں پر مشتمل طویل دورانیہ اور کمزور ٹیموں کے گروپ میچز میں شائقین کی عدم دلچسپی کے باعث کئی حلقوں کی جانب سے ایونٹ کے طریقہ کار میں تبدیلی اور دورانیے میں کمی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ کھیل میں شائقین کی دلچسپی برقرار رکھی جاسکے۔
2015ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کو 10 ٹاپ ٹیموں تک محدود کرکے آئی سی سی نے ان حلقوں کے دونوں مطالبات پورے کردئیے تھے تاہم عالمی تنظیم کے اس فیصلے کو کئی سابق کھلاڑیوں اور آئرلینڈ، نیدرلینڈز اور کینیا سمیت تنظیم کے ایسوسی ایٹ اراکین نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فیصلے کے خلاف مزاحمت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ آئر لینڈ آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ میں گزشتہ چار برسوں کے دوران کئی بار تنظیم کے مکمل رکن زمبابوے کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 10 ویں نمبر پر آتا رہا ہے۔ کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء میں بھی آئرلینڈ نے انگلینڈ کو اپ سیٹ شکست سے دوچار کرنے کے علاوہ عالمی ایونٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز کا کامیاب تعاقب کرنے کا ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔
کئی سابق عالمی کھلاڑیوں نے بھی آئی سی سی سے کرکٹ ورلڈ کپ کو ٹیسٹ کھیلنے والے 10 مستقل رکن ممالک تک محدود کرنے کے فیصلے پر نظرِثانی کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ آئرلینڈ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیموں کو اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے مواقع میسر آسکیں۔
آئی سی سی کی ویب سائٹ پر دو ماہ قبل کیے گئے ایک سروے میں بھی 73 فیصد لوگوں نے 2015ء کے عالمی کپ میں 16 ٹیموں کو شامل کرنے کی حمایت کی تھی جبکہ محض نو فیصد نے 10 ٹیموں کے درمیان مقابلے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
فیصلے کی اسی مخالفت کے پیشِ نظرآئی سی سی کے صدر نے تنظیم کے ایگزیکٹو بورڈ سے اپنے فیصلے پر نظرِثانی کرنے کی درخواست کی ہے۔ تنظیم کا ایگزیکٹو بورڈ 'ٹیسٹ نیشن' کا درجہ رکھنے والے 10 ممالک کے نمائندوں پر مشتمل ہے جو آئی سی سی کے مستقل اور مکمل رکن ہیں۔
تنظیم کے ایگزیکٹو بورڈ کا آئندہ اجلاس رواں سال جون میں ہانگ کانگ میں ہوگا جس میں 2015ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کو 10 ٹیسٹ ٹیموں تک محدود کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔ تاہم کرکٹ کے کئی حلقوں کے نزدیک اس بات کی توقع کم ہی ہے کہ ایگزیکٹو بورڈ پہلے کیے گئے اپنے ہی ایک فیصلے کے خلاف رائے کا اظہار کرے۔
آئر لینڈ کے کرکٹ حکام نے بھی آئی سی سی کی جانب سے کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء کومحدود کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرنے کے اعلان پر محتاط ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔
کرکٹ آئرلینڈ' کے چیف ایگزیکٹو وارِن ڈیوٹرم نے آئی سی سی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی تنظیم کا مذکورہ اعلان "ایک طویل سفر کی جانب پہلا قدم" ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیوٹرم کا کہنا تھا کہ اگر آئی سی سی کی جانب سے اپنے فیصلے پرنظرِ ثانی کا اعلان کھیل سے اپنی وابستگی اور ذمہ داریوں کے احساس کے طور پر کیا جاتا تو یہ خوش آئند ہوتا تاہم ان کے بقول بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آئی سی سی نے یہ قدم اپنے فیصلے پر سامنے آنے والے ردِ عمل کو دیکھتے ہوئے اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کے مکمل اراکین کو اپنے اس غلط فیصلے پر آنے والے اس شدید ردِ عمل کی توقع نہیں تھی جس کا اظہار ان کے بقول نہ صرف نان-ٹیسٹ ممالک کی جانب سے کیا گیا بلکہ 'ٹیسٹ نیشنز' سے تعلق رکھنے والے کئی موجودہ اور سابق کھلاڑیوں نے بھی آئی سی سی کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
کرکٹ آئرلینڈ' کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مخالفین کی جانب سے کرکٹ کی عالمی تنظیم پر فیصلے کے خلاف عوا می دباؤ برقرار رکھے جانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے بقول "اس غلط فیصلہ کو مکمل طور پر منسوخ کرایا جاسکے"۔