سڈنی میں آسٹریلیا اورجنوبی افریقہ کے درمیان ڈرا ٹیسٹ نے جہاں آسٹریلیا کو سیریز میں دو صفر سے کامیابی دلائی، وہیں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کے قریب بھی پہنچا دیا البتہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز ڈرا کرنے والی پاکستان ٹیم اب چیمپئن شپ ٹیبل پر ساتویں پوزیشن پر پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ سال انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز سے قبل پاکستان ٹیم آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹیبل پر ٹاپ تھری ٹیموں میں شامل تھی لیکن بین اسٹوکس الیون سے وائٹ واش اور نیوزی لینڈ سے سیریز ڈرا کرنے کے بعد گرین شرٹس اب صرف بنگلہ دیش اور دفاعی چیمپئن نیوزی لینڈ سے اوپر ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس اس ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل میں اب مزید کوئی ٹیسٹ میچ نہیں۔ اس لیے ایک وقت میں فائنل کی دعویدار ٹیم کو چیمپئن شپ ٹیبل کی آخری تین پوزیشن میں سے ایک پر اکتفا کرنا پڑے گا۔
اس وقت اگر چیمپئن شپ ٹیبل پر نظر ڈالی جائے تو 15 میں سے 10 ٹیسٹ میچ جیت کر آسٹریلوی ٹیم 136 پوائنٹس اور 75 اعشاریہ پانچ چھ کے جیت کے تناسب کے ساتھ سرفہرست ہے۔ 14 میں سے آٹھ میچ جیتنے والی بھارتی ٹیم 99 پوائنٹس اور 58 اعشاریہ نو تین کے جیت کے تناسب کے ساتھ دوسرے نمبر ہے۔
چیمپئن شپ ٹیبل پر پوزیشن کا فیصلہ پوائنٹس کے بجائے جیت کے تناسب سے کیا جاتا ہے۔ اسی لیے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں شکست کے بعد جنوبی افریقی ٹیم 76 پوائٹنس ہونے کے باوجود صرف اس لیے چوتھے نمبر پر ہے کیوں کہ اس کی جیت کا تناسب 48 عشاریہ سات دو ہوگیا ہے۔
دس میں سے پانچ میچ جیتنے والی سری لنکن ٹیم کے 64 پوائنٹس ہیں اور اس کی جیت کا تناسب 53 اعشاریہ تین تین ہے۔ جس کی وجہ سے وہ ٹاپ تھری میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔
ویسے تو انگلش ٹیم نے بھی آسٹریلیا کے برابر 10 میچ جیتے ہیں۔ لیکن انہوں نے سب سے زیادہ 22 میچز کھیلے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کی جیت کا تناسب 46 اعشاریہ نوسات ہے اور اس کی پوزیشن پانچویں ہے۔
آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیمیں فائنل کے لیے مضبوط امیدوار
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کن ٹیموں کے درمیان ہوگا؟ یہ کہنا قبل ازوقت ہے البتہ اس ریس میں سب سے آگے فی الحال آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیمیں ہیں۔
اگر بھارت نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنالی تو مسلسل دو مرتبہ ایسا کرنے والی پہلی ٹیم بن جائے گی۔
لیکن ایسا کرنے کے لیے اسے اگلے ماہ آسٹریلیا کے خلاف شروع ہونے والی چار میچ کی ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی دکھانی ہوگی۔
اس سیریز میں کم از کم دو میچ جیت کر ہی بھارتی ٹیم فائنل میں جگہ بنانے کی اہل ہوگی۔ ورنہ آسٹریلیا کا سامنا فائنل میں سری لنکا یا جنوبی افریقہ سے بھی ہوسکتا ہے۔
آسٹریلیا کی ٹیم جو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل کی آخری سیریز کھیلنے اگلے ماہ بھارت جائے گی۔ اگر بھارت نے اسے چاروں میچوں میں شکست دے دی تب بھی پیٹ کمنز کی ٹیم کی جیت کا تناسب 60 فی صد سے تھوڑا سا نیچے جائے گا۔
اگر بھارت نے آسٹریلیا کے خلاف وائٹ واش کرلیا تو میزبان ٹیم کی جیت کا تناسب 68 فی صد ہوجائے گا اورا سے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل ہوجائے گی۔اگر مہمان ٹیم نے چار میں سے دو میچ ڈرا بھی کرلیے، تب بھی اس کی جیت کا تناسب 63 فی صد سے زائد رہے گا۔ جو اسے فائنل کا ٹکٹ تھمانے کے لیے کافی ہوگا۔
سیریز کے چارمیں سے تین میچ میں فتح بھارت کے جیت کے تناسب کو 60 فی صد سے بھی اوپر لے جائے گی جس کی وجہ سے وہ دوسری ٹیموں کی مدد کے بغیر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلے گی۔
سری لنکا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں بھی ریس سے شامل
دوسروں کی مدد کے بغیر فائنل میں جگہ بنانے کے لیے بھارت کو تین میچوں میں آسٹریلیا کو ہرانا ہوگا لیکن ایسا نہ کرنے کی صورت میں بھارتی ٹیم کو سری لنکا کی نیوزی لینڈ میں کارکردگی پر نظر رکھنا ہوگی۔
اگر مارچ کے مہینے میں سری لنکا نے کیویز کے خلاف نیوزی لینڈ میں دو میچ جیت لیے تو بھارت کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ویسے تو نیوزی لینڈ کی ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی دفاعی چیمپئن ہے لیکن اس کا چیمپئن شپ ٹیبل پر نمبر آٹھواں ہے۔
اپنے ہوم گراؤنڈ پر اس کا ریکارڈ بھی اچھا ہے جس کی وجہ سے سری لنکا کے خلاف اس کا پلڑا بھاری ہوگا۔
لیکن سیریز میں کامیابی سے کیوی ٹیم کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس کے برعکس اگر سری لنکا نے اس سیریز میں اچھی کارکردگی دکھائی تو اس کی پوزیشن اتنی مضبوط ہوجائے گی کہ وہ بھارت کو فائنل میں رسائی کے لیے چیلنج کرسکے۔
جنوبی افریقہ کی اگلی سیریز فروری کے آخر میں ویسٹ انڈیز سے ہوگی۔ جو اس وقت چیمپئن شپ ٹیبل پر چھٹی پوزیشن پر ہے۔
جنوبی افریقہ میں کھیلی جانے والی اس سیریز میں کامیابی ویسٹ انڈیز کو تو فائنل میں نہیں پہنچا سکتی ہے البتہ میزبان ٹیم نے اگر یہ سیریز جیت لی تو اس کی جیت کا تناسب بہتر ہوجائے گا۔
اگر آسٹریلیا اور بھارت، سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے مقابلوں کا نتیجہ جنوبی افریقہ کی مرضی کے مطابق آیا تو کوئی شک نہیں کہ پروٹیز بھی دیگر ٹیموں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
کرکٹ کے بعض مبصرین افسوس کا اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستان کی ٹیم اس وقت چیمپئن شپ ٹیبل کے ٹاپ کے بجائے نچلے نمبروں پر موجود ہے۔ جون میں انگلینڈ میں کھیلے جانے والے فائنل میں پاکستانی مداح ایک مرتبہ پھر بطور تماشائی ہی دوسری ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل دیکھیں گے۔