عمران خان کی ایک بار پھر بات چیت کی پیش کش؛ 'مسئلے کا واحد حل الیکشن ہے'

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسئلے کا واحد حل الیکشن کا انعقاد ہے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ بات کر کے مسئلہ حل کریں۔ کب سے انتظار کر رہا ہوں کہ کوئی ہم سے بات کرے۔

بدھ کو اپنے ویڈیو خطاب میں سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت پی ٹی آئی کی ملک بھر میں مقبولیت 70 فی صد ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ حکومت الیکشن سے بھاگ رہی ہے۔ لہذٰا جو الیکشن کرا سکتے ہیں ان سے کہتا ہوں کہ الیکشن کرائیں اور ملک کو بچائیں۔

عمران خان کے بقول ہمارے پاس سارے ثبوت ہیں کہ پرتشدد واقعات ایک سازش کے تحت کیے گئے۔ ہم اس معاملے پر عدالت جانے والے ہیں۔ جو جناح ہاؤس میں ہوا اس پر آئی جی پنجاب سے پوچھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب پری پلان تھا جس کا مقصد پوری جماعت کو جیل میں ڈالنا تھا۔ کوئی سمجھ رہا ہے کہ اس طریقے سے تحریک انصاف ختم ہو جائے گی تو وہ ایسے نہیں ہوسکتا۔ جس جماعت کی 70 فی صد مقبولیت ہو وہ پارٹی ایسے ختم نہیں ہوسکتی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس نے اُن کے گھر کا محاصرہ کر لیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ "میں نے 40 دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے۔ یہ دوبارہ میری گرفتاری کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔"

نو مئی جیسے واقعات کی آئندہ کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی: آرمی چیف

پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات کی آئندہ کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔

بدھ کو افواجِ پاکستان کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ کسی کو بھی شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پیش آنے والے المناک واقعات کو دہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ نو مئی کے سیاہ دن قوم کے لیے شرم کا باعث بننے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں کی نو مئی کے واقعات کی مذمت، کچھ نے پارٹی چھوڑ دی

پاکستان تحریکِ انصاف کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عامر محمود کیانی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عامر کیانی کا کہنا تھا کہ "نہ صرف پارٹی بلکہ سیاست سے بھی کنارہ کش ہو رہا ہوں، نو مئی کو جو کچھ ہوا اس پر دلی افسوس ہے۔"

تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری بھی نو مئی کے واقعات کی مذمت کرنے والوں میں شامل ہیں۔

منگل کی شب اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ "نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ قابلِ مذمت ہے۔ ملوث فراد کو سزا ملنی چاہیے۔"

اُن کا کہنا تھا کہ فوج ہے تو ہم ہیں، کور کمانڈر ہاؤس اور جی ایچ کیو میں پیش آنے والے واقعات پر دل رنجیدہ ہے۔"

رہنما تحریکِ انصاف علی زیدی کی بھی نو مئی کے واقعات کی مذمت کرنے والوں میں شامل ہیں۔

بدھ کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ "تحریکِ انصاف وہ جماعت ہو ہی نہیں سکتی اور وہ پی ٹی آئی کا رُکن ہی نہیں ہو گا جو ریاستی اداروں کو نقصان پہنچائے۔"

اُن کا کہنا تھا کہ"کور کمانڈر ہاؤس، جی ایچ کیو، ریڈیو پاکستان میں جو کچھ ہوا وہ افسوس ناک تھا۔ میں تحریکِ انصاف اس دن چھوڑوں گا جس دن عمران خان یہ پارٹی چھوڑیں گے۔"

تحریکِ انصاف کے رہنما سینیٹر ولید اقبال نے بھی نو مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ ملوث افراد کے خلاف اگر آرمی ایکٹ کے تحت بھی کارروائی ہوتی ہے تو ضروری ہونی چاہیے۔

اس سے قبل منگل کو پی ٹی آئی کے کراچی سے رُکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا تھا۔

فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد عمران خان کی رہائش گاہ پر پناہ لیے ہوئے ہیں: پنجاب حکومت

پنجاب کے نگراں وزیرِ اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والے 30 سے 40 دہشت گرد زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ خفیہ اداروں کی فراہم کی گئی معلومات انتہائی خطرناک ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عامر میر نے کہا کہ عمران خان کی رہائش گاہ میں ان لوگوں نے بھی پناہ لی ہوئی ہے جنہوں نے لاہور کے کور کمانڈرز کے گھر جناح ہاؤس میں آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی حکومت تحریکِ انصاف کی قیادت کو 24 گھنٹوں کا وقت دے رہی ہے کہ فوج کی تنصیبات پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کو پنجاب کی پولیس کے حوالے کر دیا جائے۔

بقول ان کے اداروں کے پاس اس کے شواہد موجود ہیںکہ جس وقت حملہ ہوا اور توڑ پھوڑ ہو رہی تھی تو حملہ آورا زمان پارک میں پی ٹی آئی کی قیادت سے رابطے میں تھے۔ وہ ان افراد کو ہدایات جاری کر رہے تھے۔

پنجاب کے نگراں وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوگا جب کہ کیس انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں چلے گا۔ جرم کی شدت کے مطابق کیس کا فیصلہ ہوگا۔ ان افراد کو نشانِ عبرت بنایا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرے۔

عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کے حکم نامے میں 31 مئی تک توسیع

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو مزید کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کے احکامات میں 31 مئی تک توسیع کر دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بدھ کو عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی اور ان کی گرفتاری روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق سماعت میں عمران خان کی جانب سے بیرسٹر گوہر جب کہ حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور اسٹیٹ کونسل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتےہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر انہیں سابق وزیرِ اعظم کے خلاف درج مقدمات کی مکمل تفصیل نہیں ملی تھی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات جمع کرانے کے لیے کچھ مہلت دی جائے۔

عدالت نے وفاق کے وکلا کی درخواست منظور کرتے ہوئے 31 مئی تک سماعت ملتوی کر دی۔ عدالت نے عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کے احکامات میں بھی اگلی سماعت تک توسیع کر دی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 12 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت دو ہفتوں کے لیے منظور کی تھی جب کہ عدالت نے کسی بھی نئے مقدمے میں عمران خان کو 17 مئی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

علی محمد خان اور ملیکہ بخاری کی نظر بندی کالعدم قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کے رہنما علی محمد خان اور ملیکہ بخاری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

علی محمد خان اور ملیکہ بخاری کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

عدالت نے دونوں رہنماؤں کی تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا۔

’آئین کے تحت فیئر ٹرائل کے حق کو کسی طور ساقط نہ کیا جائے‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے پر تحریکِ انصاف نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ عام شہریوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے اطلاق کے معاملے کو عجلت کے بجائے مناسب غور و خوض کے بعد آئین کی حدود کے اندر رہ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

پی ٹی آئی نے بیان میں کہا کہ پاکستان بین الاقوامی کنونشن برائے سماجی اور سیاسی حقوق کی توثیق کر چکا ہے۔

تحریکِ انصاف کے مطابق ریاست پر لازم ہے کہ آئین کے تحت فیئر ٹرائل کے حق کو کسی طور ساقط نہ کیا جائے اور عدل وانصاف ہی کو مرکزِ نگاہ رکھا جائے۔

یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ختم کرے اور زیرِ حراست رہنماؤں، کارکنوں اور شہریوں کی رہائی یقینی بنائی جائے۔

تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ گزشتہ 13 ماہ کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ریاستی جبر کے ذریعے جمہور کی آواز دبانے اور قومی سیاست میں ان کے کردار کو کچلنے کی کوشش کی گئی۔

بیان کے مطابق تحریک انصاف نے ملک میں انتخابات کی راہ ہموار کرنے اور داخلی بحرانوں کے جمہوری طریقے سے حل کی سنجیدہ ترین کوششیں کی۔ پی ٹی آئی کے مطابق مقتدر سیاسی و عسکری اشرافیہ نے ہماری کاوشوں کا مثبت جواب دینے کے بجائے ملک و قوم کو لاقانونیت اور بدترین فسطائیت کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔