سری لنکا کو بحران سے نکالنے کی کوشش، آئی ایم ایف کا جلد دورہ متوقع

سری لنکا میں طالب علم مظاہرے میں صدر کے استعطے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ ملک میں جاری اقتصادی بحران کا ذمہ دار حکمرانوں کو قرار دیتے ہیں۔ 20 جون 2022

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک وفد بیل آؤٹ(ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے) پروگرام پر بات چیت کے لیے پیر کو سری لنکا ایک ایسے وقت پہنچا ہے، جب وہاں ایندھن کے ذخائر ختم ہونے میں محض چند دن باقی رہ گئے ہیں اورمہینوں تک امدادی رقم ملنے کا امکان نہیں۔

سن 1948 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد سےسری لنکا بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔ کئی دہائیوں کی معاشی بدانتظامیوں اور حالیہ غلط پالیسیوں کے علاوہ کرونا وائرس کی وبا سے سیاحت اور ترسیلات زر میں کمی نے غیر ملکی ذخائر کو ریکارڈ کم ترین سطح تک پہنچا دیا ہے۔ دو کروڑ 20 لاکھ افراد پر مشتمل جزیرہ نما ملک نے اِس سال اپریل سے فنڈز نہ ہونے کے باعث 12 بلین ڈالر کے قرض کی ادائیگی روک دی ۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ہوش ربا مہنگائی اورسری لنکن کرنسی کی قدر گھٹنے کے علاوہ ایندھن، خوراک اور ادویات کی مستقل قلت جیسے عوامل ، ملک کو انسانی بحران کی طرف لے جارہے ہیں۔

30 جون تک کولمبو کا دورہ کرنے والی آئی ایم ایف کی ٹیم نے اتوار کو کہا کہ وہ سری لنکا کیلئے سترویں ریسکیو پلان کی تکمیل تک بات چیت کا حالیہ دور جاری رکھے گی۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنے ایک بیان میں ادارے کی پالیسیوں کے مطابق، اِس مشکل وقت میں سری لنکا کو سپورٹ کرنے کا عزم دہرایا ہے۔

SEE ALSO: سرکاری ملازمین ہفتے میں ایک دن کاشت کاری کریں: سری لنکا کا منفرد فیصلہ

سری لنکا نے امید ظاہر کی ہے کہ آئی ایم ایف کے وفد کے دورے اور ساتھ ہی قرضہ جات کی تنظیم نو کے مذاکرات سےوفد کی سطح پر ایک فوری معاہدےاور آئی ایم ایف بورڈ کی تیز رفتار ادائیگیوں کے لیے راستہ نکل آئے گا ۔ لیکن عام طور پر اس عمل میں مہینوں لگ جاتے ہیں، اور اِس دوران خدشہ ہےکہ سری لنکامیں اشیاء کی قلت اور سیاسی بدامنی مزید بڑھ سکتی ہے۔

امریکی سرمایہ کاری کی تحقیقی فرم "ٹیلیمر" کے سینئر ماہر معاشیات پیٹرک کرن کا کہنا ہے ، "اگر وفد کی سطح کا معاہدہ ہو بھی جائے تو حتمی پروگرام کی منظوری اِس یقین دہانی پر منحصر ہو گی کہ چین سمیت دیگر سرکاری قرض دہندگان، قرضوں میں مناسب ریلیف فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں۔

سری لنکا کے عوام کےلیے یہ بحران بہت شدید ہے۔ گزشتہ ہفتے سے اکثر پیٹرول پمپس کے باہر میلوں لمبی قطاریں لگی تھیں۔ شہروں میں سکول بند کردیے گئے ہیں اور سرکاری ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے دو ہفتے کیلئے گھروں سے کام کریں ۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان کی صورت حال سری لنکا جیسی کیوں نہیں ہوگی؟

بانڈ ہولڈرز توقع کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے دورے سے یہ واضح ہو جائے گا کہ ملک کتنا قرض ادا کر سکتا ہے اور سرمایہ کاروں کو کیسی کٹوتیاں کرنا ہوں گی۔

برلن میں قائم بانڈ ہولڈر تنظیم "کیپی ٹیولم ایسیٹ منیجمنٹ"کے پورٹ فولیو مینیجر لٹز روہمیئر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ دورہ بہت اہم ہے۔ سری لنکا کو ہر ممکن مدد اور سپورٹ کی ضرورت ہو گی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بہت سے بین الاقوامی بانڈ ہولڈرز کے لیےمذاکرات کی میز پر آنے کو یقینی بنانا ضروری ہوگا، تاکہ وہ قرض کی تنظیم نو کے بارے میں بات کرسکیں۔

سری لنکن وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے اِس ماہ کہا تھا کہ آئی ایم ایف کا یہ پروگرام ،عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے مالی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک پل کا کام کرے گا ۔

(رائٹرز)