عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے اعلان کردہ امدادی پیکج کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ انسداد کرونا اور ریلیف کے لیے پاکستان کی جانب سے مانگے گئے اضافی فنڈز کی جلد منظوری دے گا۔
عالمی مالیاتی ادارے کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیارجیوا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حالات پاکستانی معیشت کے لیے چیلنجز ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کا تعاون جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان کی حکومت نے فنڈ ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) کے تحت آئی ایم ایف سے مالی معاونت کی درخواست کی تھی۔
وزیر اعظم عمران خان کے مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ انسدادِ کرونا وائرس کا پیکج سوا کھرب (125 ارب) روپے کا ہے جس کی فنڈنگ کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اضافی 1.4 ارب ڈالرز قرض کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔
پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر مالی تعاون کی فراہمی سے حکومت کو ادائیگیوں میں توازن کے لیے درکار فنڈز اور ملک کے شدید متاثر ہونے والے شعبوں کو فنڈز کی بروقت فراہمی میں مدد ملے گی۔
کرسٹالینا جیارجیوا نے کہا ہے کہ پاکستان کے حکام اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اصلاحات کے پروگرام کے ضمن میں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کرونا وائرس کے تباہ کن اثرات اور اس کے نتیجے میں خراب ہوتے عالمی اقتصادی حالات کی وجہ سے اصلاحات میں پیش رفت کو خدشات لاحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی حکومت نے کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے اور متاثر ہونے والے شہریوں اور کاروبار کے لیے اقتصادی امداد کے پیکج کی منظوری دی ہے۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک نے بھی بروقت اقدامات کیے ہیں جن میں شرح سود میں کمی، سرمائے کے بہاؤ کے لیے نئے قرضے دینا اور ضابطے کی کارروائیوں میں عارضی رعایت شامل ہے۔
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر مالی تعاون سے حکومت کو ملک کے شدید متاثر ہونے والے شعبوں سماجی تحفظ، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں اور صحت عامہ کے نظام کو فنڈز کی بروقت فراہمی میں مدد ملے گی۔
کرسٹالینا جیارجیوا نے کہا کہ پاکستان کے حکام نے آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت اصلاحات کے پروگرام کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ یہ اصلاحات پاکستان کی اقتصادی بہتری کے امکانات بڑھانے میں اہمیت کی حامل ہیں اور اس کے ثمرات تمام پاکستانیوں بالخصوص معاشرے کے کمزور طبقات تک پہنچیں گے۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے تین جولائی 2019 کو پاکستان کے لیے چھ ارب ڈالرز قرض کی منظوری دی تھی جو تین سال کے دوران وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جانے ہیں۔