فرانس کی وزیر خزانہ کرسٹین لاگاردے نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہی کے لیے اپنا نام پیش کرنے کا اعلان کیا ہے، جب کہ کئی حلقوں کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے کی سربراہی کسی غیر یورپی شخصیت کو دیے جانے پر زوردیا جارہاہے۔
لاگاردے کو اس عہدے کے لیے سب سے مضبوط امیدوار کے طورپر دیکھا جارہاہے۔ یہ عہدہ ڈومینک سٹراس کہان کے استعفے کے بعد خالی ہوا ہے جو ان دنوں نیویارک میں ایک خاتون سے زیادتی کی کوشش کے الزام پر اپنے خلاف مقدمے کا سامنا کررہے ہیں۔
لاگاردے نے آئی ایم ایف کی سربراہی کے لیے اپنی دلچسپی کااعلان بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں کیا۔
یورپی یونین کے راہنما ، جن کی قیادت جرمنی کی چانسلر آنگلا مرکیل کررہی ہیں ، یہ واضح کرچکے ہیں کہ وہ ایک ایسے وقت میں ، جب قرضے فراہم کرانے والا عالمی ادارہ مالیاتی بحران سے نکلنے کے لیے یونان، ائرلینڈ اور پرتگال کی مدد کررہاہے، اس کی سربراہی کسی یورپی باشندے کے پاس دیکھنا چاہتے ہیں۔
لیکن نئی ابھرتی ہوئی بڑی معیشتیں عالمی مالیاتی ادارے کی سربراہی پر کئی عشروں سے یورپی قبضے پر اعتراض اٹھا رہی ہیں۔
برازیل، روس، بھارت ، چین اور جنوبی افریقہ نے منگل کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اس تجویز پر نکتہ چینی کی کہ آئی ایم ایف کا اگلا سربراہ لازمی طورپر ایک یورپی ہوناچاہیے۔
ان پانچوں ممالک کے ڈائریکٹروں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سربراہ کا انتخابات اہلیت کی بنیاد پر ہونا چاہیے نہ کہ قومیت کی بنیاد پر۔
توقع کی جارہی ہے کہ امریکہ یورپ کی حمایت کرے گا کیونکہ اس کے بدلے میں روایتی طورپر امریکہ کو عالمی بینک کی سربراہی حاصل ہوتی ہے۔
آئی ایم ایف کی سربراہی کے امیدوار اپنے نام پیر سے جون کی دس تاریخ تک دے سکتے ہیں۔