سول عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سات سات سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کا حکم دے دیا۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق سول جج قدرت اللہ نے ہفتے کو اڈیالہ جیل میں غیر شرعی نکاح کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح غیر شرعی قرار دیا اور انہیں سات، سات سال قید کی سزا کا حکم دیا۔
ایک ہفتے کے دوران یہ تیسرا کیس میں جس میں سابق وزیرِ اعظم کو عدالت کی جانب سے سزا سنائی گئی ہے۔
اس سے قبل خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان کو دس سال جب کہ توشہ خانہ کیس میں سابق وزیرِ اعظم اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سابق وزیرِ اعظم کے مقدمات پر فیصلے ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب عام انتخابات میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی امیدوار سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
'مر جاؤں گا، ڈیل نہیں کروں گا'
عدت میں نکاح کے کیس کے فیصلے کے بعد اڈیالہ جیل میں موجود صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ مر جائیں گے لیکن کبھی ڈیل نہیں کریں گے۔
اڈیالہ جیل میں موجود دو صحافیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عمران خان کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ عدت کیس میں ان کی کردار کشی کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سے قبل توشہ خانہ کیس میں بھی ایسی سزا دی گئی جو آج تک کسی کو نہیں دی۔
عمران خان نے کہا کہ " میرے خلاف 200 کیسز بنائے گئے اور آج تک کسی کے خلاف اتنے مقدمات نہیں بنائے گئے۔
اڈیالہ جیل میں بشریٰ بی بی نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ قرآن میں عدت سے متعلق بتا دیا ہے۔ عدت کیس کا فیصلہ شیطانی ہے اور یہ غیرت اور بےغیرتی کی جنگ ہے۔
'فیصلہ ردی کی ٹوکری میں جائے گا'
عدت میں نکاح کے کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے کہا کہ اس کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو حقِ دفاع نہیں دیا گیا اور نہ ہی گواہان پیش کرنے دیے گئے۔
پی ٹی آئی کے مطابق جب اعلیٰ عدالت میں یہ کیس سنا جائے گا تو ایک منٹ میں یہ فیصلہ مسترد ہو کر ردی کی ٹوکری میں جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس کی توقع تھی آج وہی ہوا۔ عمران خان کی کردار کشی کی جا رہی ہے اور آج عدالت نے غیر اخلاقی الزامات اور ایک بیہودہ کیس میں سزا سنائی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نکاح کیس کی چودہ، چودہ گھںٹے سماعت ہوئی اور ٹرائل مکمل کر کے فیصلہ سنایا گیا۔ جج نے آج زبانی فیصلہ سنایا اور انہوں نے فیصلے پر دستخط بھی نہیں کیے۔
ان کے بقول، عدلیہ سے توقع تھی کہ جج پر جتنا مرضی دباؤ ہو لیکن انصاف کا ترازو برابر رکھیں گے۔ لیکن آج ایسا نہیں ہوا، ہم نے جج سے درخواست کی کہ آپ سے یہ توقع نہیں تھی۔ یہ وہ کیس ہے جو سیاسی مخالف کے خلاف بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے بشریٰ بی بی سے عدت میں نکاح کیا تھا۔ مقدمے کے دوران نکاح خواں مفتی سعید نے اپنے بیانِ حلفی میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے یکم جنوری 2018 کو عمران خان کا نکاح پڑھوایا تھا۔
SEE ALSO: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کے خلاف خاور مانیکا نے عدالت سے رجوع کر لیامفتی سعید نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے فروری 2018 میں ان سے دوبارہ رابطہ کیا اور بتایا کہ نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو طلاق ہوئی تھی اور پہلے نکاح کے وقت بشریٰ کی عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہوا تھا۔
سینئر صحافی عمر چیمہ نے جنوری 2018 میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی خبر دی تھی۔ تاہم پی ٹی آئی نے اس خبر کی تردید کر دی تھی۔ بعدازاں فروری 2018 میں پی ٹی آئی کی جانب سے نکاح کی خبر جاری کی گئی۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 27 ستمبر 2018 کو بشریٰ بی بی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں عدت ختم ہونے سے قبل عمران خان سے شادی کرنے کی خبروں کی تردید کی تھی۔ بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ پہلی شادی کی طلاق ہونے کے بعد ناصرف انہوں نے عدت پوری کی بلکہ سات ماہ بعد تحریک انصاف کے سربراہ سے نکاح کیا تھا۔