لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ایک درخواست پر حفاظتی ضمانت منظور کر لی جب کہ عدالت نے عمران خان کی جانب سے معذرت کرنے اور حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینے پر اس درخواست کو نمٹا دیا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان اپنے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر ہنگامہ آرائی کے کیس اور اسلام آباد میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے ۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق عمران خان پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کے ایک بڑے جلوس کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ پہنچے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست اور وکالت نامے پر دستخطوں میں فرق پر ان کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے عمران خان کو پیر دو بجےطلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے جس پر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ملتوی کی۔ بعد ازاں شام پانچ بجے تک عمران خان کو پیش ہونے کی مہلت دی گئی۔ پھر اس مہلت میں مزید اضافہ کیا گیا۔
عمران خان ساڑھے پانچ بجے کے قریب لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں پہنچے لیکن ان کے ساتھ کارکنان کی بڑی تعداد تھی جس کی وجہ سے وہ مقررہ وقت پر عدالت میں نہیں پہنچ سکے۔
عمران خان گزشتہ برس نومبر میں خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد سے ہی لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں مقیم ہیں۔
الیکشن کمیشن ہنگامہ آرائی کیس میں حفاظتی ضمانت کے لیے عمران خان گزشتہ ہفتے بھی طلب کیے جانے پر لاہور ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوئے تھے۔عمران خان کے وکلا کا عدالت میں کہناتھا کہ ڈاکٹروں نے سابق وزیرِ اعظم کو سفر سے گریز تجویز کیاہے۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر توشہ خانہ کیس کا فیصلے آنے کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی اور اس دوران قومی اسمبلی کے ایک رکن کے گارڈ کی ہوائی فائرنگ پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں عمران خان کی ضمانت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے منسوخ کر دی تھی۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت سے بدھ کو عبوری ضمانت مسترد ہونے کے بعد اُن کی گرفتاری کے خدشے کے پیشِ نظر پی ٹی آئی نے لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کے لیے رجوع کیا تھا۔
حفاظتی ضمانت کی درخواست اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کی وجہ سے ان کو لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم عمران خان ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوئے تھے۔
اسی طرح ایک اور کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی کے مقدمے میں چار دن قبل درخواستِ ضمانت خارج کر دی تھی۔
جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل بینچ میں سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم پر قاتلانہ حملے کے بعد ڈاکٹروں نے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے۔ عدالت ان کو 15 روزہ حفاظتی ضمانت دے۔
دو رکنی بینچ نے گزشتہ ہفتے منگل کی شام ساڑھے چھ بجے تک ان کو پیش ہونے کا حکم دیا تاہم عدم پیشی پر ان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی۔
اس حوالے پیر کو عمران خان کے وکلا نے دوبارہ درخواست دائر کی اور پیر کو احاطۂ عدالت میں عمران خان کی آمد پر پہلے دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت شروع کی۔
عمران خان کے وکلا کا کہنا تھا کہ وہ احاطۂ عدالت میں موجود ہیں۔ انہوں نے رجسٹرار کے ذریعے ان کی حاضری لگوانے کی استدعا کی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے احکامات دیے کہ عمران خان کی پیشی کو یقینی بنایا جائے۔ بعد ازاں شام ساڑھے سات بجے تک اس کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔
بعد ازاں عمران خان اپنی گاڑی سے اترے اور کارکنان کے ہجوم کے درمیان دھیرے دھیرے چلتے ہوئے عدالت پہنچے۔
اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی کے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل بینچ نے سماعت شروع کی۔
عمران خان کے عدالت میں پیش ہونے پر دو رکنی بینچ نے ان کی تین مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔