عمران خان کی نئی فوجی قیادت کو مبارک باد، ’اعتماد کا فقدان‘ ختم کرنے کی امید کا اظہار

فائل فوٹو

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے فوج کی نئی قیادت کو مبارک باد پیش کی ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ عسکری قیادت قوم اور ریاست کے درمیان پیدا ہونے والے اعتماد کے فقدان کو ختم کرے گی۔

عمران خان نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کومنصب سنبھالنےپرمبارک باد پیش کرتے ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا "ہمیں امید ہے کہ فوج کی نئی قیادت گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران قوم اور ریاست کے درمیان پیدا ہونے والے اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے کے لیے کام کرے گی۔"

انہوں نے کہا کہ ریاست کی طاقت اس کے عوام سے ہوتی ہے۔

پاکستان فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

عممران خان کے دور میں ہی اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹا کر انہیں کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کر دیا تھا۔

بدھ کوعمران خان نے بانیٔ پاکستان محمد علی جناح سے منسوب ایک بیان بھی شیئر کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ نہ بھولیں کہ مسلح افواج عوام کی خادم ہیں اور وہ قوم کی پالیسی نہیں بناتیں۔ یہ ہم سویلین ہیں جو فیصلہ سازی کرتے ہیں اور آپ پر لازم ہے کہ جو کام دیا جائے اسے انجام دیں۔"

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے عمران خان کے ٹوئٹ پر ردِ عمل میں کہا کہ "آپ کی یادداشت 2018 تک نہیں جاتی؟ جب آپ نے چند افسران کے ساتھ مل کر نواز شریف کے خلاف سازش کی تھی۔"

عمران خان کے محمد علی جناح سے متعلق بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ کیا قائدِ اعظم کا یہ فرمان تھا کہ آرمی چیف کو غیر آئینی اقدامات کے لیے اُکسایا جائے؟

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کیا قائدِ اعظم کا یہ فرمان تھا کہ اگر آپ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آ جائے تو اپنے اسپیکر، صدرِ مملکت اور وفاقی وزرا کو آئین شکنی کی ترغیب دیں؟