نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے منگل کو کہا ہے کہ وہ رومانیہ میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے اس پیغام کی توقع کرتے ہیں کہ جب یوکرین کے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی مرمت اور یوکرین کو روسی فضائی حملوں سے زیادہ دفاع فراہم کرنے کی بات ہو تو تمام اتحادی مزید کچھ کرنے پر تیار ہوں گے۔
بخارسٹ میں دو روزہ مذاکرات کے آغاز سے قبل بات کرتے ہوئے، اسٹولٹن برگ نے رپورٹروں کو بتایا کہ یوکرین پر روسی میزائل حملوں سے جو کچھ تباہ ہواہے اس کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے "بہت بڑے کام" کا سامنا ہے۔
اسٹولٹن برگ نے کہا، "ہم نے یوکرین کو جنریٹر اور فاضل پرزے فراہم کر دیے ہیں، اور اتحادی تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں مدد کر رہے ہیں۔"
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا اپنے نیٹو ہم منصبوں سے خطاب کرنے والے ہیں، اور اسٹولٹن برگ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ کولیبا اس سلسلے میں یوکرین کے اتحادیوں کی جانب سے مدد کی ضرورت کو مزید اجاگر کریں گے۔
نیٹو کے سربراہ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین پر حملے میں اپنے ملک کی ناکامیوں کا جواب یوکرین کے شہریوں کو پانی، بجلی اور سردیوں میں حرارت سے محروم کرنے کی کوشش کر کے دے رہے ہیں۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ہمیں یوکرین کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم جو دیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ صدر پوٹن موسم سرما کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے یوکرین کے عوام کو بہت زیادہ تکلیف پہنچ رہی ہے۔
کولیبا نے پیر کو کیف میں ایسٹونیا، فن لینڈ، آئس لینڈ، لٹویا، لتھوانیا، ناروے اور سویڈن کے اپنے نورڈک اور بالٹک ہم منصبوں کا خیرمقدم کیا۔
اسٹونیا کے وزیر خارجہ ارماس رینسالو نے رائٹرز کو بتایا کہ اس دورے کا سب سے اہم پیغام یہ ہےکہ یوکرین کو یہ جنگ جیتنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے مغربی حمایت بھی مضبوط ہونی چاہیے۔ بغیر کسی سیاسی شرط کے زیادہ بھاری ہتھیار، جس میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی شامل ہیں،فراہم کیے جانے چاہئیں۔
رینسالو نے یوکرین کے باشندوں کو موسم سرما سے نمٹنے میں مدد کے لیے برقی جنریٹر، گرم کپڑے اور خوراک فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
روس کی جانب سے بھرپور جنگ شروع کیے جانے کے بعد سے سات بالٹک اور نورڈک ممالک کا یوکرین کا دورہ کرنے والا یہ سب سے بڑا وفد تھا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خبردار کیا کہ روسی فوجی نئے حملوں کی تیاری کر رہے ہیں اور انہوں نے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کی تاکہ اس بارے میں تبادلہ خیال کیا جا سکے کہ کیا اقدامات کرنے ہیں۔
یوکرین نے پیر کو کہا کہ روسی میزائل حملوں سے متاثر ہونے والے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی مرمت میں رکاوٹوں کے سبب اسے ملک بھر میں باقاعدہ طور پر ہنگامی بلیک آؤٹ نافذ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
پیر کو اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں زیلنسکی نے کہا کہ روس نے کھیرسن اور خطے کے دیگر علاقوں پر گولہ باری کی۔ زیلنسکی کا کہنا تھاکہ ایک ہفتے میں روس نے کھیرسن علاقے کی 30 بستیوں پر 258 بار گولہ باری کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ روسی افواج نےاس پمپنگ اسٹیشن کو بھی نقصان پہنچایا جو مائیکولائیونامی شہر کو پانی فراہم کرتا تھا۔
زیلنسکی نے کہا کہ روسی افواج صرف ایک ہی چیز کی اہل ہیں کہ وہ شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "یہ سب تباہی وہ پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔" روسی اس حقیقت کا بدلہ لیتے ہیں کہ یوکرین کے لوگوں نے اپنا دفاع کیوں کیا۔"
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد دی ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور ایجنسی فرانس پریس سے لیا گیا ہے۔