|
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ لو رجیم چینج کو تسلیم کر لیتے تو بائیڈن حکومت ہل جاتی۔ ان کے بیان پر دوبارہ تحقیقات ہونی چاہیے۔
اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے دوران موجود میڈیا کے نمائندوں سے عمران خان نے گفتگو کی جس کی تصدیق وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا نے سماعت میں موجود دو صحافیوں سے بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف مقدمات کی سماعت کو دیکھنے کے لیے بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اسد مجید نے دھمکی کا بتایا۔ اصل سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہے۔
عمران خان کا یہ بیان امریکی معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو کی امریکی ایوانِ نمائندگان میں گواہی کے بعد سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی میں پاکستان کے انتخابات سے متعلق سماعت کے دوران امریکی معاون وزیرِ خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو نے کہا تھا کہ انہوں نے یا امریکہ کے کسی عہدیدار نے پاکستان میں عمران خان کی حکومت کی تبدیلی میں کسی قسم کا کوئی کردار ادا نہیں کیا تھا۔
سائفر کی مبینہ طور پر گمشدگی کے معاملے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم اپنے آفس کا چوکیدار نہیں ہوتا بلکہ وزیرِ اعظم آفس کے کچھ سیکیورٹی پروٹوکولز ہوتے ہیں۔ سائفر سے پاکستان متاثر ہوا، اس پر کیوں انکوائری نہیں ہوئی۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ امریکی سفیر مجھے ملنے جیل نہیں آئے جب ملاقات ہو گی تو ڈونلڈ لو کے بیان اور پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے کردار پر بات کروں گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت گرانے کے بینیفیشری حکومت میں بیٹھ گئے تو انکوائری کیسے ہو گی۔
'جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کی پٹیشن سنیں'
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نو مئی واقعات پر اب تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ریکور کرنے کا حکم دیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کیں وہی نو مئی کے ذمہ دار ہیں۔ کرائم کی انفارمیشن چھپانا بھی جرم ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ نو مئی کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو ختم کیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ لندن پلان کے تحت چل رہا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے آٹھ فروری کے انتخابات سے متعلق بھی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ الیکشن کے باعث صدر زرداری اور سینیٹ الیکشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انتخابات میں اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مؤقف ہے کہ اگر کسی کو شکایت ہے تو اس کے لیے الیکشن ٹربیونلز اور عدالتیں موجود ہیں۔
بشریٰ بی بی کا فوجی جنرلز پر الزام
اس موقع پر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو کچھ ہوا تو ذمے دار جنرل عاصم منیر، جنرل ندیم انجم اور میجر جنرل فیصل نصیر ہوں گے۔
بشریٰ بی بی نے الزام لگایا کہ میں گزشتہ سماعت پر اڈیالہ جیل آئی تو بنی گالا میں میرے شہد میں کچھ ملا دیا گیا۔ میں نے وہ سارا شہد کھا لیا زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے ان چیزوں سے کیا فرق پڑتا ہے۔
بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ عمران خان عوام اور ملک کے لیے جیل کے اندر ہیں۔ وہ چاہتے تو وہ بنی گالہ میں آرام کی زندگی گزار رہے ہوتے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت اور فوج عمران خان اور اُن کی اہلیہ کے اس نوعیت کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
پاکستانی فوج کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ سیاسی معاملات پر غیر جانب دار ہے، لہذٰا اسے سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔