سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت سے بلے کا انتخابی نشان چھینا جا رہا ہے لیکن وہ آخری بال تک لڑیں گے۔
راول پنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے اپنے خلاف کیسز کی سماعت کے بعد جیل احاطے میں موجود صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کی۔
عمران خان نے کہا کہ "اس وقت ہمارا انتخابی نشان کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے لیکن الیکشن کمیشن نے ہم سے 'بلے' کا انتخابی نشان اس لیے لیا تاکہ ہماری جماعت کو توڑا جا سکے اور انتخابات سے دو رکھا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک میں قانون و انصاف کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں لیکن ہماری انتخابی مہم کا سلوگن 'غلامی نا منظور' ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ اس وقت جیل سے ایک کاغذ تک باہر نہیں جاسکتا، مجھے ٹکٹوں کے بارے مشاورت تک کی اجازت نہیں دی گئی اور مجھے نہیں معلوم کہ انتخابات کے لیے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹس کسے ملے اور کسے نہیں۔
ان کے بقول ساڑھے آٹھ سو ٹکٹوں کے بارے زبانی کلامی کیسے فیصلہ کر سکتا ہوں۔
SEE ALSO: پی ٹی آئی بلے کے انتخابی نشان سے محروم، پارٹی کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گےراولپنڈی سے اپنے اتحادی شیخ رشید کی حمایت نہ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اصول وضع کیا ہے کہ جس نے پارٹی کے خلاف پریس کانفرنس کی اسے ٹکٹ نہیں دیں گے۔ اسی وجہ سے ان کی حمایت نہیں کی۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ہفتے کو جاری ایک ویڈیو پیغام میں شکوہ کیا کہ انہوں نے حالیہ عرصے میں کئی صعوبتیں برداشت کیں لیکن راولپنڈی سے ان کے مدِ مقابل پی ٹی آئی نے اپنا امیدوار کھڑا کر دیا ہے۔
ایک صحافی کی طرف سے اس سوال پر کہ کیا آپ مذاکرات کرنے کو تیار ہیں؟ عمران خان نے کہا کہ میں نے اٹھارہ ماہ قبل کہا تھا مذاکرات کریں لیکن اب کس سے مذاکرات کروں اور کیوں کروں؟
عمران خان نے کہا کہ اس وقت صرف ایک ہی بات پر مذاکرات ہو سکتے ہیں کہ ملک میں صاف و شفاف انتخابات ہوں۔
اس سوال پر کہ کیا آپ سے کسی غیر ملکی سفیر یا اسٹیبلشمنٹ نے کوئی رابط کیا، عمران خان نے کہا کہ مجھ سے کسی نے رابط نہیں کیا۔
SEE ALSO: پاکستان میں پہلے عام انتخابات ہونے میں 23 سال کیوں لگے؟ایک صحافی کی طرف سے جب سوال کیا گیا کہ آپ بار بار جنرل باجوہ کا نام لیتے ہیں، کیا سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو بھی اپنا ملزم سمجھتے ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ فوج سیاسی جماعت نہیں آرڈر اوپر سے آتا ہے اور ایک آدمی کا فیصلہ کرتا ہے۔
عمران خان سے جب سوال کیا گیا کہ آیا انہیں سپریم کورٹ کے دو ججز کے مستعفیٰ ہونے کا علم ہے؟، پر عمران خان نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ تشویش ناک ہے، دیکھتے ہیں سپریم کورٹ کیا اسٹینڈ لے گی۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ سال 2018 کے انتخابات کے دوران رزلٹ مینجمنٹ سسٹم (آر ٹی ایس) بیٹھنے کے بعد آپ اقتدار میں آئے، اگر آئندہ انتخابات میں آر ٹی ایس بیٹھا تو کیا نتائج مانیں گے؟ عمران خان نے کہا کہ گزشہ انتخابات میں آر ٹی ایس کے بیٹھنے سے ان کی جماعت کو نقصان ہوا تھا۔
ان کے بقول 2018 کے انتخابات میں ہم 15 نشستیں تین ہزار ووٹوں کے کم مارجن سے ہارے اور آر ٹی ایس بیٹھنے سے ہماری نشستیں کم کر کے پھنسایا گیا۔