پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ فرح خان بے قصور ہیں اور ان کے خلاف انتقامی کارروائی اس لیے ہو رہی ہے کیوں کہ وہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ فرح خان کے خلاف نیب کا کیس کسی کو بھی دکھا دیا جائے کہ کیا یہ کیس بن سکتا ہے یا نہیں؟ ان کے بقول کیا فرح خان عوامی نمائندہ ہیں؟
عمران خان نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ جو وائٹ پیپر جاری کر رہے ہیں۔ اس میں بتایا گیا کہ شریف خاندان کے خلاف بد عنوانی کے کس کس مقدمے کا فیصلہ ہوا ہے۔ کس مقدمے کی سماعت جاری ہے اور کن کیسز میں تحقیقات ہو رہی ہیں؟
بشریٰ بی بی کی سہیلی کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو ( نیب) کے مطابق فرح خان کے خاوند 1997 سے 1999 تک یونین کونسل کے عہدیدار تھے اس وقت تو فرح خان کی ان سے شادی ہی نہیں ہوئی تھی۔ فرح خان کی شادی ان سے کئی برس بعد ہوئی تھی۔
SEE ALSO: فرح خان کے خلاف نیب کی تحقیقات: سابق خاتون اول کی سہیلی پر الزامات ہیں کیا؟ان کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کو ہدف بنانا چاہتے ہیں لیکن ایسا کر نہیں پاتے تو ارد گرد کے لوگوں کا ذکر شروع کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے اپنی سابق اہلیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جمائمہ پر بھی ٹائل اسمگل کرنے کا کیس بنایا گیا تھا اور جب جمائمہ کے پاس سرٹیفیکیٹ آ گیا کہ وہ اسمگلنگ نہیں کر رہی ہیں تو جج کیس کی سماعت نہیں کرتے تھے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ فرح خان 20 برس سے ریئل اسٹیٹ کا کام کر رہی ہیں۔ ان کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ ان کی دولت میں تین برس میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔جائزہ لے لیا جائے کہ تین برس میں ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔
وائٹ پیپر کا اجرا
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں کے حوالے سے وائٹ پیپر کا ذکر کرتے ہوئےعمران خان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ قوم سے بڑا ظلم ہونے جا رہا ہے۔ پہلے این آر او نے کیا کیا تھا جو اب این آر او-ٹو کیا کرنے جا رہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اب اپنی کرپشن کے تمام کیسز ختم کریں گے جو کہ شروع ہو گیا ہے اور وہ اس لیے وائٹ پیپر جاری کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: معلوم ذرائع آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام: فرح خان کے خلاف نیب کی تحقیقات کا آغازعمران خان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے افراد کے خلاف تمام کیسز پی ٹی آئی کی حکومت سے قبل 2008 سے 2018 کے درمیان بنے تھے۔ ان پر صرف ایک ایف آئی اے کا کیس تحریکِ انصاف کی حکومت میں بنا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو 80 لاکھ پاؤنڈز کا جرمانہ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ نواز شریف کو سات سے دس سال کی جیل ہو چکی ہے۔ مریم نواز کو آٹھ سال کی سزا ہو چکی ہے اور 20 لاکھ پاؤنڈز کا جرمانہ ہو چکا ہے اور وہ ضمانت پر ہیں۔
مدینہ واقعے پر اپنے خلاف مہم چلانے کا الزام
مدینہ میں نعرے بازی پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف فیصل آباد میں توہینِ مذہب کے مقدمے کے اندارج پر صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اس سے زیادہ بے ہودہ کیس کیا ہو سکتا ہے کہ مدینہ میں کوئی حرکت ہوتی ہے اور سب کو پتا ہے کہ ہم اس وقت پاکستان میں شبِ دعا منا رہے تھے اور جب وہ سبِ دعا ختم ہوئی تو پتا چلا کہ مدینہ میں کیا ہوا ہے۔ ان کے بقول اس واقعے کے بعد ان کے خلاف مہم چل جاتی ہے کہ یہ سب کچھ انہوں نے کرایا ہے۔
SEE ALSO: خاتونِ اول کی سہیلی فرح خان پر کرپشن کے الزامات، معاملہ ہے کیا؟حکومت میں موجود جماعتوں کو چیلنج کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ کہیں بھی عوام میں باہر جائیں گے تو ان کے ساتھ یہی ہوگا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ان کا مقابلہ ایک مافیا سے ہے اور مافیا کا طریقۂ کار یہ ہے کہ وہ لوگوں کو خریدتے ہیں اور میڈیا پر پیسے چلاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو پتا ہے کہ کتنی بڑی سازش ہوئی ہے اور مئی کے آخر میں سب دیکھیں گے کہ لوگ کیسے نکلیں گے۔ پاکستان کو اب نظر آئے گا کہ یہ پاکستان کی سب سے بڑی تحریک ہو گی۔
ان کے بقول عدلیہ آج پاکستان میں مکمل آزاد ہے، اس طرح کی عدلیہ کبھی بھی نہیں تھی جیسی آج آزاد ہے۔