پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ میجر جنرل فیصل نصیر کے ساتھ کنٹرول روم میں بیٹھ کر قاتلانہ حملے کی نگرانی کرنے والے ایک اور افسر کا بہت جلد نام لیں گے۔
بدھ کو سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں عمران خان نے کہا کہ اُنہیں اپنے اُوپر قاتلانہ حملے کا علم دو ماہ قبل ہو گیا تھا۔ ان کے بقول اُنہوں نے 24 ستمبر کو رحیم یار خان اور سات اکتوبر کو میانوالی میں عوامی اجتماعات میں اس پردے کو چاک کیا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وزیرِ آباد میں کی جانے والی قتل کی کوشش اسکرپٹ کے عین مطابق کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ 'میں اس دوسرے افسر کا نام بھی منظرِعام پر لاؤں گا، جو دن 12 بجے سے شام 5بجے تک کنٹرول روم میں میجر جنرل فیصل نصیر کے ہمراہ قتل کے منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کرتا رہا۔"
خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے تین نومبر کو وزیرِ آباد میں لانگ مارچ میں کنیٹنر پر ہونے والی فائرنگ کا ذمے دار وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ اور آئی ایس آئی کے افسر میجر جنرل فیصل نصیر کو ٹھہرایا تھا۔
فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص ہلاک جب کہ عمران خان سمیت کئی کارکن زخمی ہو گئے تھے۔
پاکستانی فوج اور وزیرِ اعظم پاکستان نے عمران خان کے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان نے ایک بیان میں ان الزامات کو بے بنیاد اور ناقابلِ قبول قرار دیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر اُن کے ملوث ہونے کا ذرا سے بھی شائبہ ملا تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان کو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے خط بھی لکھ دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کی لاہور میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے ملاقات
تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی ہمارا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ہم تو صرف فوری شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔
لاہور میں غیر ملکی میڈیا نمائندگان سے ملاقات کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی سطح پر کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔ ہم اسٹیبلشمنٹ سے لڑنا نہیں چاہتے، صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنی آئینی حدود میں رہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی وزیرِ اعظم بنتا ہے تو اس کے پاس اختیار بھی ہونا چاہیے ورنہ پھر اسے جواب دہ بھی نہیں ٹھہرانا چاہیے۔