پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر عوام سے کہا ہے کہ وہ 30 جون تک اپنے تمام بے نامی اکاؤنٹس اور بیرون ملک موجود اثاثے ظاہر کر دیں ورنہ مہلت ختم ہونے کے بعد اثاثے چھپانے والوں کو کوئی موقع نہیں ملے گا۔
پیر کو وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام خصوصی پیغام میں کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ٹیکس دینے کی شرح بہت کم ہے لیکن ملک میں لوگ دل کھول کر خیرات کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’حکومت کے پاس بے نامی اکاؤنٹس، جائیدادوں کے بارے میں مکمل معلومات موجود ہیں۔‘
پاکستان کے وزیراعظم کا پیغام ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب رواں مالی سال کے اقتصادی اعدادوشمار پر مشتمل اقتصادی سروے کا اعلان ہو رہا ہے اور ٹیکس وصولیوں سمیت کم و بیش تمام شعبوں میں اقتصادی اہداف حاصل نہیں ہوئے ہیں۔
عمران خان نے اپنے پیغام میں ایک مرتبہ پھر ملک کے قرضوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران ملک کا قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں جمع ہونے والے چار ہزار ارب کے ٹیکس کا آدھا یعنی 2000 ارب قرض کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے۔ جبکہ بچ جانے والی رقم سے ملک کے خرچے پورے نہیں کیے جا سکتے۔
وزیراعظم نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اتنی صلاحیت ہے کہ 10 ہزار ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر تمام افراد ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا ہے۔
اثاثے ظاہر کرنے یا ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کیا ہے؟
وزیراعظم عمران خان نے اپیل کی کہ اسکیم کا فائدہ اٹھا کر اثاثے ظاہر کریں اور حکومت کو موقع دیں کہ اس ملک کو خود کفیل بنا کر عوام کو غربت سے نکالا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے چند روز قبل ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا ہے جس کے تحت عوام کو بے نامی اکاؤنٹس، پوشیدہ اثاثے اور بیرون ملک جائیدادوں کو ظاہر کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا مقصد ریونیو اکٹھا کرنا نہیں بلکہ اس کا بنیادی مقصد معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہے تاکہ معیشت تیز رفتاری سے چل سکے اور اثاثوں کو اقتصادی نظام میں لا کر انھیں فعال بنایا جا سکے۔
اس اسکیم کے تحت پاکستان کے اندر اور باہر تمام اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے اور ریئل اسٹیٹ کے علاوہ تمام اثاثوں کو 4 فیصد کی شرح دے کر اثاثے ظاہر کرنے والی اسکیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ 11 جون کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی ٹیکس کے دائرہ کار بڑھانے کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں گے۔