پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے ٹوئٹر پر مخاطب ہوتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ سازش کے ذریعے حکومت کی تبدیلی سے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات بڑھے ہیں یا کم ہوئے ہیں؟
عمران خان مسلسل یہ الزام لگاتے آئے ہیں کہ ان کی حکومت کی تبدیلی کے پیچھے امریکی انتظامیہ کی جانب سے سازش کارفرما ہے۔ امریکی حکومت اس الزام سے انکار کرتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ متعدد بار اس الزام کی تردید کر چکا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے ایک اور ٹوئٹ میں ایک امریکی مبصر کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں ایک نجی تھنک ٹینک کی مالک ڈاکٹر ریبیکا گرانٹ فاکس نیوز کے ایک پروگرام میں کہہ رہی ہیں کہ پاکستان کی حکومت کو روس اور چین سے تعلقات محدود کردینے چاہئیں اور امریکہ مخالف پالیسیاں ترک کر دینی چاہیئں جو بقول ان کے پچھلی حکومت کے ہٹائے جانے کی وجوہات میں سے ایک ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کے مطابق ریبیکا گرانٹ نے مارچ 2022 میں فاکس نیوز میں بطور کانٹریبیوٹر کام کرنا شروع کیا۔
ڈاکٹر گرانٹ آئی آر آئی ایس نامی ایک غیر جانبدار ریسرچ سینٹر چلاتی ہیں جو دفاعی اور ائیرو سپیس ریسرچ کرنے کے ساتھ کارپوریٹ اور سرکاری سیکٹر کو مشاورت فراہم کرتا ہے۔
عمران خان نے پاکستان کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ امریکی سازش کی بقول ان کے تصدیق کے بعد انہیں ایک کمیشن بنانا چاہیے جو اس معاملے کی کھلی سماعت میں تفتیش کرے۔
عمران خان کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے دیگر لیڈران نے بھی یہی ویڈیو پوسٹ کی۔
سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر سے سوال اٹھایا کہ ’’اس ویڈیو کے بعد اس امر کی وضاحت کے لیے کہ اسٹیبلشمنٹ کیسے یہ سمجھتی ہے کہ جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم عمران خان کو ہٹانے کے لیے کوئی امریکی سازش کار فرما نہیں، @OfficialDGISPR کا ردِعمل ناگزیر ہے۔ آخر یہ پاکستان کی خودمختاری کا معاملہ ہے!‘‘
اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی ادارے ولسن سینٹر کے ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اس ویڈیو کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اس میں پاکستان سے متعلق کافی ناقابل عمل خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے لیکن اس ویڈیو سے امریکی سازش کا بیانیہ ثابت نہیں ہوتا۔ انہوں نے لکھا کہ اس ویڈیو میں موجود ریبیکا گرانٹ کا امریکی حکومت سے تعلق نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن رہنے والے ڈاکٹر ارسلان خالد نے مائیکل کوگلمین کے سامنے سوال اٹھایا کہ کیا ڈاکٹر گرانٹ نے یہ سب بغیر کسی وجہ کے کہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر گرانٹ امریکی دفاعی تجزیہ نگار ہیں اور لازم ہے کہ امریکی تھنک ٹینکس میں پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے بارے امریکہ کے کردار سے متعلق خیالات پائے جاتے ہوں گے۔
مائیکل کوگلمین نے ردعمل دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے نزدیک امریکی تھنک ٹینکس میں ایسا کوئی خیال نہیں پایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر جانبدار مبصر کے ذاتی خیالات ہیں۔
صحافی اور دانشور وجاہت مسعود نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’دائیں بازو کے حامی فاکس نیوز کی مہمان ریبیکا گرانٹ کسی امریکی حکومت کا حصہ نہیں رہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حامی ریبیکا کے ذاتی خیالات بائیڈن انتظامیہ کی رائے نہیں ہو سکتے۔ انہیں یہ بھی علم نہیں کہ فروری 22ء میں عمران خان نئے وزیر اعظم نہیں تھے، ان کے تجزیے کو کیا وقعت دی جائے؟‘‘