سابق وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو ان کی جماعت حکومت میں ہوتی۔
فواد چوہدری کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کے حامیوں، مخالفین اور صحافیوں کی جانب سے ردِ عمل میں کہا جا رہا ہے کہ فواد چوہدری کا بیان سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے بیانیے کی نفی کرتا ہے۔
فواد چوہدری نے صحافی منصور علی خان کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقا ت خراب تھے جنہیں درست کرنے کی بہت کوشش کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ کئی باتیں تھیں جو اسٹیبلشمنٹ سے دوری کی وجہ بنیں۔ تاہم انہوں نے اس کی وضاحت کرنے سے گریز کیا۔
فواد چوہدری کا یہ انٹرویو بدھ کی شب نجی ٹی وی چینل 'ایکسپریس نیوز' سے نشر ہوا تھا۔ جس کے بعد سے ٹوئٹر پر ان کے بیان پر سخت ردِ عمل آ رہا ہے جب کہ بعض کا کہنا ہے کہ وہ فواد چوہدری کے بیان سے متفق نہیں۔
محمد اعجاز نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ فواد چوہدری نے عمران خان کے اس بیانیے میں چھید کر دیا ہے جس کے مطابق ان کی حکومت گرانے کی سازش امریکہ نے کی تھی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ فواد چوہدری الزام لگا رہے ہیں کہ تحریکِ انصاف کی حکومت کو مبینہ طور پر فوج نے فارغ کیا۔
اپنے انٹرویو کے دوران فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی ملاقات ایک سابق جج سے ہوئی تھی جن کا تبصرہ یہ تھا کہ تحریکِ انصاف کی مقبولیت میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے لیکن اصل نقصان اسٹیبلشمنٹ کے دو اداروں فوج اور عدلیہ کا ہوا ہے جن کا وقار مٹی میں مل گیا ہے۔
فواد چوہدری کے بیان پر ایاز علی نامی ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ کیبل سچ تھی اور این ایس سی نے اس کی توثیق کی۔ ان کےبقول اسٹیبلشمنٹ اس لیے ناراض ہے کیوں کہ عمران خان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی طرح نہیں جو ڈکٹیشن لیں۔
انہوں نے لکھا کہ عمران خان کا واحد مقصد صرف پاکستان کو خودمختار ملک بنانا ہے۔ اگر پاکستان خودمختار ہوگا تو ترقی خود ہوگی۔
عبدالسمیع نامی ٹوئٹر صارف نے شیریں مزاری کی جانب سے حال ہی میں کردہ ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ " فواد چوہدری آپ سے اتفاق نہیں کرتے۔"
شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ عمران خان کے دورۂ روس کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کی سازش شروع کی۔
محمد جنید نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں انہیں یہ نہیں معلوم کہ آیا فواد چوہدری نے یہ بیان جان بوجھ کر دیا یا نہیں لیکن یہ ضرور ہے کہ ان کی جانب سے اس طرح کی بات پہلی دفعہ نہیں کی گئی۔ اب امریکی دھمکی اور حکومت تبدیل کرنے کی سازش کے بیانیے کا کیا ہوگا؟
یاد رہے کہ 10 اپریل کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہونے کے بعد عمران خان وزارتِ عظمیٰ سے محروم ہو گئے تھے۔
اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک آنے سے قبل عمران خان کی جانب سے یہ مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ان کی حکومت گرانے کی سازش امریکہ نے کی ہے جس کے لیے مقامی سہولت کاروں کی مدد حاصل ہے۔ تاہم امریکہ نے عمران خان کے ان الزامات کی بارہا تردید کی ہے۔
تحریکِ انصاف اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام صرف امریکہ پر ہی نہیں لگا رہی بلکہ اس کی جانب سے نئی حکومت کو بیرونِ ملک سے مسلط کردہ حکومت قرار دیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے ٹوئٹر پر 'امپورٹڈ حکومت نامنظور' کا ہیش ٹیگ بھی گزشتہ کئی روز سے ٹرینڈ کر رہا ہے۔
تاہم فواد چوہدری کے حالیہ انٹرویو کے بعد ٹوئٹر پر بیرونی سازش کے عمران خان کے بیانیے پر سوالات اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈاکٹر اعجاز علی نامی ٹوئٹر صارف کہتے ہیں کہ تحریکِ انصاف کے زوال کی اصل وجہ وہ ہے جس کا ذکر فواد چوہدری کر رہے ہیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ قوم کو سازش کے پیچھے لگا کر بھیڑ بکریاں بنایا ہوا ہے۔
علاوہ ازیں سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بدھ کی شب پہلی مرتبہ ٹوئٹر اسپیس پر اپنی جماعت کے حامیوں اور کارکنوں کے سوالات کے جواب دیے تھے۔ ان کی گفتگو سے ایسا تاثر مل رہا تھا کہ وہ اداروں کے ساتھ گزشتہ تین ہفتوں سے جاری تصادم کی صورتِ حال کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
فوج سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے اپنے حامیوں کو کہا کہ فوج کے خلاف کبھی بات نہ کریں، فوج نہ ہو تو یہ ملک نہیں رہے گا۔ ان کی ذات سے زیادہ اس ملک کو فوج کی ضرورت ہے۔