بھارت میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی ایک ارب خوراکیں لگانے کا سنگِ میل عبور کرلیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق حکام نے جمعرات کو تصدیق کی کہ اب تک کرونا وائرس کی ویکسین کی ایک کروڑ خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔
ایک ارب 30 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں حکومت کے مطابق بالغ آبادی میں لگ بھگ تین چوتھائی یعنی 75 فی صد کو ویکسین کی ایک خوراک لگائی جا چکی ہے جب کہ 30 فی صد کے قریب افراد کی مکمل ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔
البتہ اب بھی 18 سال سے کم عمر کروڑوں لوگ جو آبادی کا تقریباً 40 فی صد ہیں انہیں ویکسین کی ایک خوراک بھی نہیں لگی ہے۔
بھارت میں ایک خوراک اور مکمل ویکسی نیشن کرانے والوں کی تعداد میں فرق بھی تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ملک کی کرونا وائرس کی ٹاسک فورس کے سربراہ وی کے پال نے گزشتہ ہفتے ایک بریفنگ میں کہا تھا کہ ایک خوراک لگوانے والوں اور مکمل ویکسی نیشن کرانے والوں کے درمیان کا فرق اب بھی تشویش کا باعث ہے۔ کیوں کہ ان کے بقول دوسری خوراک 'اہم ترجیح' ہے۔
SEE ALSO: کیا بھارت میں تہواروں کا سیزن ایک بار پھر ’کرونا سپر اسپریڈر‘ ثابت ہو سکتا ہے؟بھارت دوسرا ملک ہے جس نے ایک ارب خوراک کا سنگِ میل عبور کیا ہے۔ اس سے قبل چین ماہ جون میں ہی یہ کام کر چکا ہے۔
چینی حکومت کا کہنا ہے کہ دو ارب 30 کروڑ سے زائد خوراکیں اب تک لگا چکی ہے۔
رواں سال کے اوائل میں بھارت میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی قسم ’ڈیلٹا ویریئنٹ‘ کے پھیلاؤ میں شدت دیکھی گئی تھی اور ملک میں دوسری لہر کے دوران یومیہ چار لاکھ سے زائد کیسز اور چار ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہو رہی تھیں۔
کرونا کے مریضوں کی تعداد میں اس تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا کہ اسپتالوں میں جگہیں کم پڑنے، آکسیجن کی کمی ہونے، شمشان گھاٹ اور قبرستان بھرنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
اس صورتِ حال کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں میں سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں تاکہ وبا کے پھیلاؤ کو کم کیا جائے۔
البتہ اب بھارت میں کرونا کیسز میں کافی حد تک کمی آئی ہے اور یومیہ 20 ہزار سے کم کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، جس کے باعث زندگی معمول کی طرف لوٹ چکی ہے۔
مختلف پابندیوں کو بھی ہٹا دیا گیا ہے اور لوگ بھارت کے بڑے مذہبی تہوار منا رہے ہیں۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق عوام کے اتنے بڑے ہجوم نے انفیکشن کی نئی لہر کے خدشات کو جنم دیا ہے اور حکومت پر یہ دباؤ بھی پڑ رہا ہے کہ وہ لوگوں پر ان کی دوسری خوراک کے لیے زور دے۔
بھارت نے جنوری میں ویکسی نیشن کا آغاز کیا تھا، اگرچہ ابتدا میں اس کی رفتار سست تھی تاہم اب وہاں یومیہ لگ بھگ 80 لاکھ خوراکیں لگائی جا رہی ہیں۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق نئی دہلی 49 سالہ ٹیکسی ڈرائیور ریحام علی جو ویکسین کی ایک خوراک لگوا چکے ہیں کہتے ہیں کہ انہیں یاد ہے کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران لوگوں کو اس بارے میں بات کرتے سنا کہ آیا کرونا وائرس اصلی ہے یا نہیں۔ البتہ اب لوگ جان چکے ہیں کہ یہ موجود ہے اور اس کے بارے میں کم ہچکچاہٹ ہے۔ ان کے بقول دوسری لہر نے لوگوں کی آنکھیں کھول دی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ ہفتے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت کے ڈرگ ریگولیٹر کے ماہرین کے پینل نے 18 سال سے کم عمر کے افراد کے لیے بھی مقامی 'کوویکسن' ویکسین کے استعمال کی تجویز دی ہے۔
ویلور کے کرسٹین میڈیکل کالج کی ڈاکٹر گنگن دیپ کنگ کہتی ہیں کہ میرے خیال میں اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ہم دوسری لہر سے مماثلت رکھتی تیسری لہر دیکھیں گے۔''
انہوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ صرف یہ صورتِ حال ہو سکتی ہے کہ اگر ہم وائرس کا ایک مکمل نیا ویریئنٹ دیکھیں تو وہ ایک نئی وبا ہو گی۔
بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وبا کے آغاز سے اب تک تین کروڑ 40 لاکھ سے زائد کرونا کیسز اور ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں اداروں 'اے ایف پی' اور 'اے پی' سے لیا گیا ہے۔