سماج وادی پارٹی کے سابق جنرل سکریٹری اور راجیا سبھا کے رکن امر سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو سابق ارکانِ پارلیممنٹ فگن سنگھ کُلستے اور مہاویر سنگھ بھگوڑہ کو ’نوٹ کے بدلے ووٹ‘ معاملے میں گرفتار کرکے تہاڑ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
بھارت اور امریکہ کے مابین ہونے والے غیر فوجی جوہری تعاون معاہدے کے خلاف جب 2008ء میں من موہن سنگھ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی تو اُس وقت مبینہ طور پر رشوت کے بل بوتے پر حکومت کو بچایا گیا تھا۔ اِس کارروائی میں امر سنگھ اور بی جے پی کے مذکورہ دونوں ارکانِ پارلیمنٹ اور ایک اور رکنِ پارلیمان اشوک اَرگل ملوث پائے گئے ہیں۔
بی جے پی کے ارکانِ پارلیمنٹ نے پارلیمان کے اندر نوٹوں کی گڈیاں لہرا کر دعویٰ کیا تھا کہ اُنھیں حکومت کے حق میں ووٹ دینے کے لیے یہ پیسے دیے گئے تھے۔
کُلستے اور بھگوڑہ سابق رکنِ پارلیمنٹ ہونے کے ناطے گرفتار کر لیے گئے ہیں، جب کہ اشوک اَرگل کو موجودہ رکن ہونے کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔ اُن کی گرفتاری کے لیے لوک سبھا اسپیکر کی اجازت ضروری ہے۔ امرسنگھ نےمنگل کی صبح عدالت میں ایک درخواست داخل کرکے کہا تھا کہ وہ بیمار ہیں، لہٰذا، اُنھیں ذاتی حاضری سے مستثنیٰ کیا جائے۔ لیکن خصوصی جج سنگیتا ڈھینگرا نے اُن کی درخواست مسترد کردی اور عدالت میں حاضر ہونے کو کہا۔ جب وہ عدالت میں آئے تو جج نے اُنھیں بی جے پی کے سابق ارکانِ پارلیمنٹ کے ساتھ 19ستمبر تک عدالتی تحویل میں دے دیا۔
سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے آڈوانی کے ایک قریبی معاون ستندر کُلکرنی کے خلاف بھی فردِ جرم داخل کی گئی ہے لیکن وہ عدالت میں نہیں آئے۔