بھارت میں تفتیش کاروں نے رواں سال جنوری میں سرحدی علاقے میں واقع پٹھان کوٹ فضائی اڈے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ تفتیش سے ثابت ہوا ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں موجود کالعدم شدت پسند تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر ان کے تین دیگر ساتھیوں نے کی۔
دو جنوری کو پٹھان کوٹ حملے میں سات بھارتی سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے جب کہ 18 گھنٹوں تک جاری رہنے والے آپریشن میں چاروں مبینہ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی "این آئی اے" نے پیر کو یہ فرد جرم پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حملے کے دوران سنی گئی فون کالز سے پتا چلا کہ یہ چاروں حملہ آور مبینہ طور پر پاکستان سے آئے تھے۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق تحقیقات کی نگرانی کرنے والے بھارتی وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان مولانا مسعود اظہر کو گرفتار کرے اور اسے بھارت کے حوالے کیا جانا چاہیے۔"
فرد جرم میں کہا گیا کہ فضائی اڈے کے قریب جنگل سے ملنے والے خوراک کے خالی پیکٹس، جینیاتی (ڈی این اے) تجزیے، واکی ٹاکی سیٹ اور حملے کے لیے اڈے تک استعمال کی جانے والی گاڑی سے ملنے والے ایک نوٹ سے اس تحقیقات میں مدد لی گئی۔
تاحال پاکستان کی طرف سے اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن بظاہر ایسا ممکن نہیں کہ پاکستان مسعود اظہر اور دیگر تین لوگوں کو گرفتار کر کے بھارت کے حوالے کرے۔
اس حملے کے بعد بھارت نے کہا تھا کہ اس نے پاکستان کو "قابل عمل انٹیلی جنس" فراہم کی ہیں جس پر پاکستان نے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی تھی۔ اس کی تحقیقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیونکہ پاکستانی ٹیم کو بھارت میں بہت محدود رسائی دی گئی تھی۔