بھارت میں حکام فوج کے سربراہ کے اس بیان کے بعد کہ انہیں دفاعی آلات کی خرید کے لیے رشوت کی پیش کش کی گئی تھی، ایک نئی تفتیش شروع کرنے والے ہیں۔ جب کہ ایک اور سرگرم کارکن سرکاری رشوت ستانی کے خلاف نئی تحریک چلانے کی کوشش کررہاہے۔ گذشتہ سال ایک ایسی ہی تحریک نے بڑے پیمانے پر عوامی مقبولیت حاصل کی تھی۔
بھارتی پارلیمنٹ میں فوج کے سربراہ وی پی سنگھ کے ان الزامات کے بعد کہ انہیں 600 غیر معیاری گاڑیوں کو کلیئر کرنے کے لیے رشوت کی پیش کش کی گئی تھی، ہنگامہ پھوٹ پڑا۔ وزیر دفاع اے کے انتھونی نے اس الزام کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
جنرل وی پی سنگھ نے روزنامہ ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور انہیں کہا کہ وہ اگر وہ گاڑیوں کے کنٹریکٹ کی منظوری دے دیں تو وہ انہیں 28 لاکھ ڈالر دینے پر تیار ہے۔
سنگھ نےاس شخص کا نام نہیں بتایا لیکن یہ کہا کہ مذکورہ شخص حال ہی میں فوج سے ریٹائر ہوا ہے۔
سنگھ نے یہ بھی کہا کہ اس شخص نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مجھ سے پہلے لوگ اس سے رقم لیتے رہے ہیں۔
وی پی سنگھ کا کہناتھا کہ وہ بھارتی نظام میں سرطان کی طرح پھیل جانے والی رشوت خوری کی بیماری کے خاتمے کے لیے بڑی جراحی کریں گے۔
سنگھ نے کہا کہ فوج کے پاس پہلے ہی سات ہزار ایسی گاڑیاں ہیں جن پر کئی سوالات موجود ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ مذکورہ گاڑیوں کو ماضی میں انتہائی مہنگے داموں خریدا گیاتھا۔
بعض تجزیہ کاروں نے فوج کے سربراہ کی جانب سے سامنے لائے جانے والے الزامات کے وقت پر سوال اٹھایا ہے۔ ان کا کہناہے حالیہ عرصے میں جنرل سنگھ کا حکومت کے ساتھ اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر پر تنازع چلتا رہاہے۔