بھارتی سماجی کارکن انا ہزارے نے بدعنوانی کی روک تھام کے لیے موثر قانون سازی کے مطالبے کے حق میں جمعہ سے 15 روزہ بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
تہار جیل سے رہائی پانے کے چند گھنٹوں بعد ہی ان اہزارے دارالحکومت نئی دہلی کے رام لیلا میدان پہنچے جہاں ہزاروں حامیوں نے اُن کا استقبال کیا۔
چوہتر سالہ سماجی کارکن جلوس کی شکل میں جیل سے روانہ ہوئے تھے جو شہر کے مختلف مقامات سے ہوتا ہوا رام لیلا میدان پہنچا۔ جلوس نے بھارتی رہنما مہاتما گاندھی کی یادگار پر قیام بھی کیا۔
ہزارے نے جمعرات کو بھارتی پولیس کی ان شرائط سے اتفاق کرتے ہوئے رہائی پر آمادگی ظاہر کردی تھی جس میں پولیس نے ان سے بھوک ہڑتال 15 روز تک محدود کرنے اور اسے 25 ہزار افراد کی گنجائش والے رام لیلا میدان میں کرنے کو کہا تھا۔
انا ہزارے کی جانب سے اپنا احتجاج تین روز اور پانچ ہزار افراد تک محدود کرنے کے سرکاری مطالبات ماننے سے انکار کے بعد پولیس نے منگل کو اُنھیں ایک ہزار سے زائد حامیوں کے ہمراہ حراست میں لے لیا تھا۔
انا ہزارے بھارتی قوم میں سرکاری سطح پر پائی جانے والی بدعنوانی کے خلاف سب سے مضبوط آواز بن کر ابھرے ہیں اور ان کی تحریک نے وزیرِ اعظم من ہون سنگھ کی سربراہی میں قائم کانگریس کی حکومت کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
وزیرِاعظم سنگھ نے بدھ کو بھارتی پارلیمان سے خطاب میں کہا تھا کہ اعلیٰ مثالوں سے متاثر ہوکر کیا جانے ولا انا ہزارے کا احتجاج بھارت کی "پارلیمانی جمہوریت کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے"۔
بھارتی وزیرِاعظم کے بقول ہزارے کو اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ قانون سازوں پر انسدادِ بدعنوانی کے اپنی مرضی کے قانون کی منظوری کے لیے دباؤ ڈالیں۔