سماجی کارکن انا ہزارے اور یوگا گُرو بابا رام دیو نے بدعنوانی اور کالے دھن کے خلاف بھارتی پارلیمان کے نزدیک جنتر منتر چوک پر ایک روزہ علامتی دھرنا دیا۔
اُنھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط لوک پال بِل تیار کرے اورغیر ملکی بینکوں میں جمع بھارت کا کالا دھن واپس لایا جائے۔
اِس دھرنے کی حمایت میں ملک کے مختلف حصوں میں بھی دھرنے دیے گئے۔ ایک سال قبل، چار جون کی شب رام لیلا میدان میں رام دیو کے دھرنے کے دوران پولیس کارروائی کے بعد اُن کا یہ پہلا دھرنا تھا۔
بابا رام دیو نے اپنی تقریر میں وزیر اعظم من موہن سنگھ پر براہِ راست حملہ کیا اور کہا کہ ایمانداری کا اُن کا دعویٰ کافی نہیں ہے، اور اُن کے بقول، وزیر اعظم کے وزرا بد عنوان ہیں۔
وزیر اعظم نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں کہا ہے کہ اگر یہ الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو وہ سیاست سے ریٹائر ہوجائیں گے۔
حکومت نے وزیر اعظم کو نشانہ بنانے پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ مرکزی وزیر ہریش راوت نے کہا ہے کہ عوام آئینی اداروں پر حملہ برداشت نہیں کریں گے، اور یہ کہ وزیر اعظم کا عہدہ بھی ایک ادارہ ہے، جِس پر حملہ ملک کے مفاد کے منافی ہے۔
یادرہے کہ حکومت نےبارہا کہا ہے کہ وہ بدعنوانی کے خلاف ہے اور ایک مضبوط لوک پال بِل لانا چاہتی ہے۔پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس میں لوک پال بِل پیش کیا گیا تھا، جسے ایک قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔