بھارتی وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اُن کے ملک کے تعلقات فروغ پا رہے ہیں اور صدر آصف علی زرداری کے دورہِ نئی دہلی سے اس ضمن میں مثبت پیش رفت کی توقع ہے۔
بھارتی دارالحکومت میں جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں مسٹر کرشنا نے اعتراف کیا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کئی حل طلب مسائل موجود ہیں۔ ’’مجھے یقین ہے کہ دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے بالآخر ان معاملات کو حل کر لیا جائے گا۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ اتوار کو وزیرِ اعظم منموہن سنگھ اور پاکستانی صدر کے مابین ظہرانے پر ملاقات میں بھی ’’دوطرفہ اُمور‘‘ پر بات چیت متوقع ہے۔
’’مجھے معلوم نہیں کہ آیا اُن کے پاس (معاملات کی) تفصیل میں جانے کے لیے کافی وقت ہوگا (یا نہیں) لیکن ... شاید اُنھیں بعض دوطرفہ اُمور پر گفتگو کا موقع مل جائے۔‘‘
ذرائع ابلاغ کے مطابق اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے بانی رہنما حافظ محمد سعید کے ممبئی حملوں میں مبینہ کردار کی ’’موثر‘‘ تحقیقات نہیں کر رہا۔
’’ہم نے کئی مرتبہ سعید سے متعلق مفصل دستاویزات پاکستان کو بھیجی ہیں جن میں حملے میں اُس کے کردار کی تفصیلات موجود ہیں۔ پاکستان کی طرف سے انکار ان حملوں میں سعید کے کردار کو ختم نہیں کر سکتا۔ یہ (امر) باعث افسوس ہے کہ پاکستان نے اُس (حافظ سعید) سے موثر تحقیقات کرنے کی زحمت نہیں کی۔‘‘
وزیرِ خارجہ کرشنا نے بھارتی اور پاکستانی قائدین کے درمیان ملاقات میں اس معاملہ پر تبادلہ خیال کے امکانات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’’بہرحال یہ ایک نجی دورہ ہے اور میرے خیال میں اُن کے پاس اس (حافظ سعید کے معاملے) پر غور کرنے کا وقت نہیں ہوگا۔‘‘
پاکستان کا موقف ہے کہ بھارتی دستاویزات میں حافظ سعید کے خلاف صرف الزامات عائد کیے گئے ہیں اور ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی میں لشکر طیبہ کے بانی رہنما کے خلاف قانونی کارروائی لا حاصل ہو گی کیوں کہ ماضی میں بھی پاکستانی عدالتیں اُنھیں ناکافی ثبوت کی وجہ سے رہا کر چکی ہیں۔
اسی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو میں ایک بار پھر کہا ہے کہ حافظ سعید کی جانب سے پاکستان کو کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
حافظ سعید کی گرفتاری اور اُن پر کامیاب مقدمہ چلانے میں مدد دینے والوں کے لیے امریکہ کی طرف سے رواں ہفتے ایک کروڑ ڈالر تک کی انعامی رقم کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
پاکستانی صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر اور اُن کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما بار بار واضح کر چکے ہیں کہ مسٹر زرداری نجی دورے پر بھارت جا رہے ہیں جس کا مقصد ’’خالصتاً مذہبی‘‘ ہے۔
پاکستانی صدر اجمیر میں صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر حاضری دیں گے لیکن وہاں جانے سے قبل بھارتی وزیرِ اعظم نے اُنھیں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ظہرانے کی دعوت دی ہے۔