بھارت میں اقتصادی اصلاحات کا اعلان

بھارت کی معیشت میں ترقی کی رفتار سست ہو کر 5.5 رہ گئی ہے، اور اس تشویش میں اضافہ ہو رہا ہےکہ ایک ابھرتی ہوئی معیشت کی حیثیت سے، سرمایہ کاروں میں بھارت کی کشش ختم ہوتی جا رہی ہے ۔
بھارتی حکومت نے ملک میں وال مارٹ اور Tesco جیسی سپر مارکٹس کو اپنی برانچیں کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ انتہائی جرأت مندانہ اور اختلافی فیصلہ ہے

بھارت میں حکومت نے بڑی دور رس اقتصادی اصلاحات کا اعلان کیا ہے جن کی حزبِ اختلاف کی طرف سے سخت مخالفت کی جا رہی ہے ۔ ان اصلاحات کا مقصد ملک کی کمزور معیشت کو سہارا دینا اور حکومت کی ساکھ بحال کرنا ہے۔

بھارتی حکومت نے ملک میں وال مارٹ اور Tesco جیسی سپر مارکٹس کو اپنی برانچیں کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ انتہائی جرأت مندانہ اور اختلافی فیصلہ ہے ۔ لیکن حکومت نے کچھ اور اہم فیصلے بھی کیے ہیں۔

حکام نے غیر ملکی ایئر لائنوں کو بھی ہوائی سفر کی مقامی کمپنیوں میں شیئر خریدنے کی اجازت دے دی ہے، بیرونی کمپنیوں کی طرف سے براڈ کاسٹنگ میں سرمایہ کاری کی حد بڑھا دی ہے، اور قومی ملکیت والی چار صنعتوں کو نجی ملکیت میں دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔حکومت نے ڈیزل کی قیمتیں بھی بڑھا دی ہیں۔

جتنے بڑے پیمانے پر اور جس تیز رفتاری سے گذشتہ جمعے کو ان اصلاحات کا اعلان کیا گیا، اس پر پورے ملک میں حیرت کا اظہار کیا گیا ۔ کافی دن سے ، سخت سیاسی مخالفت کی وجہ سے حکومت اس قسم کے اقدامات کے بارے میں پس و پیش سے کام لے رہی تھی۔

وزیرِ تجارت و صنعت، آنند شرما نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ شاندار اصلاحات ان لوگوں کو خاموش کر دیں گی جو بھارت کے بارے میں غلط سلط باتیں کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو فیصلے کر لیے گئے ہیں ہم ان پر قائم رہیں گے۔

غیر ملکی سپر مارکٹس کو اپنے بھارتی کاروبار میں 51 فیصد حصص رکھنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔ اس ہفتے کے آخر میں ملک گیر ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔

ایک اہم اتحادی، Trinamool Congress نے انتباہ کیا ہے کہ وہ حکومت سے علیحدہ ہو سکتی ہے ۔ حزبِ ِ اختلاف کے لیڈروں نے ایسے اشارے دیے ہیں کہ اگر مخلوط حکومت قائم نہ رہ سکی، تو وقت سے پہلے انتخابات کرانے پڑیں گے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ وال مارٹ جیسے غیر ملکی اسٹوروں کی وجہ سے لاکھوں چھوٹی چھوٹی دوکانوں کا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا اور بہت سے لوگوں کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا۔

مخالفت کا زور توڑنے کے لیے، حکومت نے کہا ہے کہ جو اسٹیٹس اس اقدام کی مخالف ہیں، وہ اس سے علیحدہ ہو سکتی ہیں ۔ کئی بڑی ریاستوں نے، جیسے مغربی بنگال، بہار، گجرات اور اتر پردیش ، جن میں علاقائی پارٹیوں کی حکومتیں قائم ہیں، پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ غیر ملکی سپر مارکٹس کو مارکٹ میں داخلے کی اجازت نہیں دیں گی ۔

لیکن سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس بار حکومت اس اقدام کے اطلاق میں پیچھے نہیں ہٹے گی۔ گذشتہ سال، اپنے اتحادیوں کی طرف سے شور مچانے پر، حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

غیر جانبدار تجزیہ کار پریم شنکر جھا کہتے ہیں کہ حکومت نے یہ جرأت مندانہ اقدامات بھارت کی زوال پذیر معیشت کو سہارا دینے اور ان الزامات سے بچنے کے لیے کیے ہیں کہ پالیسی سازی کے شعبے میں حکومت مفلوج ہو کر رہ گئی ہے ۔


اس امید کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ معیشت کی بحالی کے لیے جو بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں ان سے سست رفتار معیشت میں توانائی آئے گی۔

بھارت کی معیشت میں ترقی کی رفتار سست ہو کر 5.5 رہ گئی ہے، اور اس تشویش میں اضافہ ہو رہا ہےکہ ایک ابھرتی ہوئی معیشت کی حیثیت سے ، سرمایہ کاروں میں بھارت کی کشش ختم ہوتی جا رہی ہے ۔