بھارت کی نئی حکومت کو باوا آدم کے زمانے کے پرانے ضابطوں کو ختم کرنا چاہیئے، اور اُس سرخ پھیتے کا خاتمہ لانا چاہیئے جو کاروبار کرنے والوں کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں: ’اورینٹ کرافٹ‘ ادارے کے سربراہ کی رائے
واشنگٹن —
تعطل کی شکار معیشت کو سہارا دینے کی غرض سے، بھارت کی نئی حکومت نے ملک کے کاروباری شعبے کے ماحول میں بہتری لانے کے لیے سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
نئی دہلی سے ’وائس آف امریکہ‘ کی نمائندہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران بھارت میں سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے، جس کا باعث ملک میں کاروبار کو درپیش سخت مشکلات ہیں۔
دہلی میں قائم ’اورینٹ کرافٹ‘ بھارت سے ملبوسات کی درآمد میں شہرہ رکھتا ہے، جس میں 20000 سے زائد کارکن کام کرتے ہیں۔
اس ادارے کے سربراہ، اے کے جین بھارت میں کاروبار کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے طور طریقے ڈھونڈنے پر زور دے رہے ہیں، چاہے یہ دشوار ضابطے ہوں، کام کے مشقت پر مبنی غیر موزوں قوانین یا پھر بجلی کی غیر مستحکم رسد کا معاملہ۔
وہ ایک ہی مثال کا حوالہ دیتے ہیں، اور وہ یہ ہے کہ اُن کا ادارہ جس طرح کا کپڑا درآمد کرتا ہے، اُسے ایک کیمیائی ٹیسٹ سے گزرنا پڑتا ہے، تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ انسانی صحت کے مضر نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طرح کا ٹیسٹ ملبوسات برآمد کرنے والے دیگر ملکوں میں موجود نہیں ہے۔
جین کہتے ہیں کہ وہ اِس بات کے خواہاں ہیں کہ بھارت کی نئی حکومت باوا آدم کے زمانے کے پرانے ضابطوں کو ختم کرے، اور اُس سرخ پھیتے کا خاتمہ لائے جو کاروبار کرنے والوں کے لیے مشکلات کا باعث ہیں۔
بھارت کے نئے کاروبار کے حامی، وزیر اعظم نریندرا مودی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ملکی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل حل کریں گے اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ 12 برس قبل گجرات میں اپنائی گئی تجارت پرور پالیسیوں کی طرز پر اپنی نئی پالیسیاں اختیار کریں گے۔
نئی دہلی سے ’وائس آف امریکہ‘ کی نمائندہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران بھارت میں سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے، جس کا باعث ملک میں کاروبار کو درپیش سخت مشکلات ہیں۔
دہلی میں قائم ’اورینٹ کرافٹ‘ بھارت سے ملبوسات کی درآمد میں شہرہ رکھتا ہے، جس میں 20000 سے زائد کارکن کام کرتے ہیں۔
اس ادارے کے سربراہ، اے کے جین بھارت میں کاروبار کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے طور طریقے ڈھونڈنے پر زور دے رہے ہیں، چاہے یہ دشوار ضابطے ہوں، کام کے مشقت پر مبنی غیر موزوں قوانین یا پھر بجلی کی غیر مستحکم رسد کا معاملہ۔
وہ ایک ہی مثال کا حوالہ دیتے ہیں، اور وہ یہ ہے کہ اُن کا ادارہ جس طرح کا کپڑا درآمد کرتا ہے، اُسے ایک کیمیائی ٹیسٹ سے گزرنا پڑتا ہے، تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ انسانی صحت کے مضر نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طرح کا ٹیسٹ ملبوسات برآمد کرنے والے دیگر ملکوں میں موجود نہیں ہے۔
جین کہتے ہیں کہ وہ اِس بات کے خواہاں ہیں کہ بھارت کی نئی حکومت باوا آدم کے زمانے کے پرانے ضابطوں کو ختم کرے، اور اُس سرخ پھیتے کا خاتمہ لائے جو کاروبار کرنے والوں کے لیے مشکلات کا باعث ہیں۔
بھارت کے نئے کاروبار کے حامی، وزیر اعظم نریندرا مودی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ملکی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل حل کریں گے اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ 12 برس قبل گجرات میں اپنائی گئی تجارت پرور پالیسیوں کی طرز پر اپنی نئی پالیسیاں اختیار کریں گے۔