سینکڑوں بھارتی شہریوں نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات دارالحکومت نئی دہلی کے رام لیلا نامی اس میدان میں گزاری جہاں بدعنوانی کے خلاف علمِ بغاوت بلند کرنےو الے بھارتی سماجی کارکن انا ہزارے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
ہفتہ کا سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی ہزارے کی یہ 15 روزہ بھوک ہڑتال اپنے دوسرے روز میں داخل ہوگئی ہے جس کا مقصد حکام پر انسدادِ بدعنوانی کے سخت قوانین کی منظوری کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
74 سالہ انا نے اس سے قبل جمعہ کو ہڑتال کے آغاز پر اظہارِ یکجہتی کے لیے رام لیلا میں جمع ہونے والے ہزاروں بھارتی شہریوں سے خطاب بھی کیا تھا۔
ادھر ممبئی میں دفاتر میں لنچ باکسز پہنچانے والے پانچ ہزار محنت کشوں نے انا ہزارے کی قیادت میں جاری بدعنوانی کے خلاف مہم سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے جمعہ کو ہڑتال کی۔ اس انوکھے روزگار سے وابستہ ان افراد کی گزشتہ ایک صدی میں یہ پہلی ہڑتال ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں بھارت کی حکمران جماعت کانگریس نے پارلیمان کے سامنے ایک قانون کا مسودہ پیش کیا تھا جس کے تحت ایک ایسے شہری ادارے کا قیام تجویز کیا گیا ہے جو وزراء اور افسر شاہی کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کرسکے گا۔
تاہم انا ہزارے نے مجوزہ قانون کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمان سے اپنا تجویز کردہ قانون منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے جس کے تحت ان کے بقول وزیرِاعظم اور عدلیہ کو بھی احتساب کے دائرے میں شامل کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انا ہزارے کے موقف کی پذیرائی کی اصل وجہ بھارت میں سرکاری سطح پر موجود بدعنوانی کے خلاف پایا جانے والا عوامی غم و غصہ ہے۔