بھارت نے کہا ہے کہ وہ ایران سے خریدے گئے خام تیل کی قیمت کے اربوں ڈالر کی ادائیگی ترکی کے ذریعے کرنے پر غور کر رہا ہے۔
بھارت کے وزیرِپیٹرولیم ایس جے پال ریڈی نے یہ بات نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کی حکومت ترکی کے ذریعے ایران کو ادائیگیوں کے لیے کن طریقوں کو اختیار کرے گی۔
نامعلوم ذرائع سے سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ ایرانی تیل کی سب سے بڑی بھارتی خریدارکمپنی 'مینگلور ریفائنری اینڈ پیٹرو کیمیکلز لمیٹڈ' کی جانب سے پہلے ہی ترکی کے 'ہلک بینک' کے ذریعے ایران کو ادائیگیاں کی جاچکی ہیں۔
ایران کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ چند ماہ کے دوران کی جانے والی تیل کی خریداری کی مد میں بھارت پر 55 ارب ڈالرز واجب الادا ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والے بینکوں پر پابندیاں عائد کیے جانے کے باعث بھارت نے ایران کو تیل کی قیمتوں کی ادائیگی گزشتہ برس دسمبر سے معطل کر رکھی ہے۔
اس سےقبل بھارتی وزیرِپیٹرولیم نے کہا تھا کہ ان کی حکومت ایران کی جانب سے ممکنہ طور پر خام تیل کی فراہمی معطل کرنے کے خدشے کے پیشِ نظر متبادل انتظامات کر رہی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ تیل کی فراہمی میں ممکنہ تعطل کے پیشِ نظر سعودی عرب بھارت کو 30 لاکھ بیرل اضافی تیل فراہم کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔
تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کا پہیہ رواں رکھنے کی غرض سے بھارت ایران سے روزانہ چار لاکھ بیرل خام تیل درآمد کرتا ہے جو بھارت کی جانب سے خام تیل کی کل درآمد کا 12 فی صد ہے۔
امریکی انتظامیہ نے ایران پر ان خدشات کے تحت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے۔ تاہم ایران اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے۔