ایشیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں بھارت اور جاپان نے ’فری ٹریڈ‘ معاہدے پر دستخط کردیے ہیں جس کے تحت آئندہ دس برسوں کے دوران دونوں ممالک کی باہمی تجارت پہ عائد محصولات میں 90 فی صد تک کمی لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
بدھ کے روز ٹوکیو میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں بھارتی اور جاپانی وزرائے تجارت نے معاہدے کی دستاویز پر دستخط کیے۔
اس موقع پہ صحافیوں سے گفتگو میں بھارتی وزیرِ تجارت آنند شرما نے امید ظاہر کی کہ معاہدہ سے دونوں ممالک میں سرمایہ کاری اور تجارت کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔
بھارت کے ساتھ طے پانے والا فری ٹریڈ معاہدہ جاپان کی جانب سے اپنی نوعیت کا بارہواں معاہدہ ہے۔ جاپان اس سے قبل گیارہ ممالک کے ساتھ اسی نوعیت کے معاہدے کرچکا ہے جن کا مقصد بحران سے متاثرہ جاپانی صنعتوں اور ملکی معیشت کو سہارا فراہم کرنا ہے۔
برآمدات کے میدان میں جاپان کا قریبی حریف جنوبی کوریا بھی کئی ممالک کے ساتھ اسی طرز کے فری ٹریڈ معاہدوں پر مذاکرات میں مصروف ہے۔
نامہ نگاروں سے گفتگو میں بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کو امید ہے کہ اس معاہدے کے بعد آئندہ تین سے چار برسوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم دگنا ہوجائے گا۔ اس وقت بھارت کےساتھ ہونے والی تجارت جاپان کے کل تجارتی حجم کا صرف ایک فیصد ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ طے پانے والے فری ٹریڈ معاہدے کا سب سے زیادہ فائدہ جاپانی آٹو میکرز کو پہنچے گا جنہیں بھارت میں قائم اپنے اسیمبلنگ پلانٹس کیلیے جاپان سے بلا محصول آٹو پارٹس درآمد کرنے کی سہولت حاصل ہوسکے گی۔
معاہدے کے نفاذ میں آنے سے قبل جاپانی پارلیمان کی جانب سے اس کی توثیق ضروری ہے جوآئندہ مہینوں میں متوقع ہے۔ بھارتی حکومت ایسے معاہدوں کےلیے پارلیمان کی منظوری حاصل کرنے کی قانوناً پابند نہیں۔