|
بھارت اور ملائیشیا نے دونوں ملکوں کے درمیان معیشت، سیکیورٹی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں پر زور دیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم سرکاری دورے پر نئی دہلی میں موجود ہیں جہاں اُنہوں نے منگل کو بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ یہ انور ابراہیم کا 2022 میں منصب سنبھالنے کے بعد پہلا دورۂ بھارت ہے۔
حالیہ عرصے میں ملائیشیا کی چین کے ساتھ قربتیں رہی ہیں جس کے طویل عرصے سے بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعات سمیت مختلف معاملات پر اختلافات ہیں۔
ماہرین کے مطابق ملائیشیا سمیت ایشیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات اور تجارت کو وسعت دینا وزیرِ اعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو رہا ہے تاکہ خطے میں چین کے اثرو رسوخ کو کم کیا جا سکے۔
دونوں رہنماؤں نے ٹیکنالوجی، سیاحت اور میڈیسن سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے۔
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ انور ابراہیم نے کہا کہ "ہم نے محسوس کیا ہے کہ بھارت اور ملائیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینی چاہیے۔"
اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی سرحدوں کے تحفظ کے لیے فوجی اشتراک میں بھی تعاون کی ضرورت ہے۔
وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری بھی بڑھنی چاہیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سیمی کنڈکٹرز کی پیداوار جیسی نئی صنعتوں میں تعاون کے بھی کئی مواقع ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان شراکت داری میں حالیہ برسوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔
منگل کو ملائیشیا کے وزیرِ اعظم کو بھارتی صدر کی رہائش گاہ راشٹریہ پتی بھون میں استقبالیہ دیا گیا جس کے بعد وزیرِ اعظم انور ابراہیم مہاتما گاندھی میموریل بھی گئے۔
بھارت اور ملائیشیا کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 20 ارب ڈالرز ہے۔ ملائیشیا بھارت کا 16 واں بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ دوسری جانب بھارت ملائیشیا کے 10 بڑے شراکت داروں میں شامل ہے۔
بھارت میں ملائیشیا کی 70 کمپنیاں کام کر رہی ہیں جب کہ ملائیشیا میں بھارت کی 150 سے زائد کمپنیاں ہیں۔