بھارت کے حکام نے اُن دو پاکستانی بہنوں کو پاکستانی انتظامیہ کے حوالے کر دیا ہے جو ہفتے کو غلطی سے لائن آف کنٹرول پار کر گئیں تھیں۔
لائبہ زبیر اور ثنا زبیر جن کی عمریں بالترتیب 17 اور 13 سال بتائی جاتی ہیں، کا تعلق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے عباس پور سے ہے۔
بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے لائبہ زبیر نے کہا کہ "ہم گھر کا راستہ بھٹک کر سرحد پار چلے گئے تھے جہاں بھارتی اہلکاروں نے پکڑ لیا اور پوچھ گچھ بھی کی۔
لائبہ کے بقول، "ہم نے سوچا تھا کہ آرمی والے ہمیں ماریں گے لیکن ایسا نہیں ہوا اور ہمیں کھانا پینا بھی دیا۔"
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ دنوں میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جس کے بعد مقامی افراد ان لڑکیوں کے بارے میں تشویش میں مبتلا تھے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے دونوں لڑکیوں کے بھائی حمزہ نے بتایا کہ سنیچر کی دوپہر گھریلو ناچاقی کی وجہ سے لائبہ اور ثنا گھر سے نکل گئی تھیں اور شام تک واپس نہ آئیں۔
اُن کے بقول بہنوں کو تلاش کرنے کے باوجود جب اُن کا کوئی سراغ نہ ملا تو مقامی تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی۔
SEE ALSO: ایل او سی پر آمدورفت تاحال معطل، منقسم کشمیری خاندان اور تاجر مایوسلائبہ اور ثنا کے ماموں محمد طارق کے مطابق اتوار کو انہیں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے ٹیلی فون کال موصول ہوئی اور اُنہیں بتایا گیا کہ اُن کی دونوں بھانجیاں بھارتی کشمیر میں ہیں۔
محمد طارق کہتے ہیں کہ بھانجیوں کا بھارتی تحویل میں سن کر وہ سکتے میں آ گئے تھے اور اس وقت ان کی جان میں جان آئی جب بھارتی انتظامیہ نے اُنہیں یقین دہانی کرائی کہ اُن کی بھانجیوں کو باخیریت چھوڑ دیا جائے گا۔
عباس پور میں مقیم صحافی ذوالفقار احمد کے مطابق لائبہ اور ثنا کو سوموار کو تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ذوالفقار احمد کا کہنا تھا کہ لائبہ اور ثنا کی واپسی ان کے لیے کسی معجزے سے کم نہیں کیوں کہ اُن کے بقول دونوں لڑکیوں کو سرحد پار کرنے کے بعد اتنے کم دورانیے میں واپس کیا گیا ہے۔
ذوالفقار احمد نے بتایا کہ چھ ماہ قبل دونوں بچیوں کے والد وفاقت پا گئے تھے جس کے بعد مالی مشکلات کے باعث ان کے گھر میں ناچاقیاں بڑھ گئی تھیں جس پر دونوں بہنیں دلبرداشتہ تھیں۔
جس گاؤں میں لائبہ اور ثنا رہائش پذیر ہیں وہ لائن آف کنٹرول پر واقع ہے جو پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر کو بھارتی زیرِ انتظام کشمیر سے تقسیم کرتا ہے۔
ذوالفقار احمد کے مطابق دونوں لڑکیاں جب گھر سے نکلیں تو گھر کے قریب نالے کے پاس بیٹھ گئیں۔ شام کو جب انہوں نے گھر کا رُخ کیا تو رات کے اندھیرے میں وہ راستہ بھٹک گئیں اور یوں وہ سرحد کی دوسری جانب چلی گئیں اور اس طرح اُنہیں بھارتی حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا۔