پیاز کی قیمتوں میں اضافہ سے بھارتی حکومت پریشان

دہلی ایک سڑک پر ایک مزدور پیاز کی بوری لے جا رہا ہے۔ بھارت میں اس وقت پیاز کی قلت ہوگئی ہے۔

بھارت میں پیاز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر عوامی ردِ عمل نے حکومت کو پریشان کردیا ہے جبکہ بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ قیمتوں کو دوبارہ معمول پر لانے کیلیے تمام ضروری قدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

بھارتی حکام نے منگل کے روز میڈیا کو بتایا کہ وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے پیاز کی "حد سے زیادہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر شدید تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو اس ضمن میں فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں پیاز کی قیمتیں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران معمول سے دگنی ہوگئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ پیاز کے پیداوار ی علاقوں میں ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں شہری مارکیٹوں کو اس کی سپلائی متاثر ہوئی ہے جس کے بعد ذخیرہ اندوزی اور افواہوں کے نتیجے میں قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے۔

مقامی مارکیٹ میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پیاز کی فی کلو گرام قیمت 77ء0 ڈالر سے بڑھ کر 77ء1 ڈالر تک جاپہنچی ہے جس پر بھارتی عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

بھارتی حکومت نے قیمتیں کنٹرول کرنے کی غرض سے پیاز کی بیرونِ ملک برآمد پر فوری پابندی عائد کردی ہے جس کا اطلاق 15 جنوری تک رہے گا۔ تاہم وزیرِ زراعت شرد پوار نے پیاز کی قیمتوں میں آئندہ دو سے تین ہفتوں کے دوران کمی آنے کا امکان مسترد کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مقامی تاجروں نے مارکیٹ کی ضروریات پورا کرنے کیلیے پڑوسی ملک پاکستان سے پیاز کی درآمد شروع کردی ہے۔ بھارت عام طور پر پاکستان اور مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک کو پیاز برآمد کرتا ہے۔

پیاز بیشتر ہندوستانی کھانوں کی ایک اہم جز تصور کی جاتی ہے اور اس کی قیمتوں میں اضافہ سے ملکی سیاست پر اہم اثرات پڑ سکتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 1998 کے ریاستی انتخابات سے عین قبل پیاز کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے نتیجے میں اس وقت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نئی دہلی کی ریاستی اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو بیٹھی تھی۔