بھارتی حکام ملک کے مشرقی صوبے میں شراب کے غیر قانونی کارخانوں پہ چھاپے مار رہے ہیں جہاں گزشتہ دنوں زہریلی شراب پینے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 170 تک جاپہنچی ہے۔
مغربی بنگال کے علاقے سنگرام پور میں پیش آنے والے اس اندوہناک واقعے میں مزدور پیشہ مقامی افراد نے منگل کو سستی شراب خرید کر پی تھی جس کے پینے سے سینکڑوں افراد بیمار پڑگئے تھے۔
حکام کے مطابق اب بھی لگ بھگ 90 سے زیادہ افراد کی حالت تشویش ناک ہے جن کا صوبے کے بڑے اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔
زہریلی شراب پینے والوں کی اکثریت یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں اور غریب مزدوروں کی ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ علاقے میں زہریلی شراب بنانے اور بیچنے والے افراد کے خلاف کاروائی کے دوران اب تک 12 افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے تاہم واقعہ کے مرکزی ملزم کی تلاش تاحال جاری ہے۔
دریں اثنا، حکام شراب میں موجود زہریلے اجزا کا تعین کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ بعض متاثرہ افراد کے جسم میں مضرِ صحت کیمیکل 'ایتھانول' کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیرِاعلیٰ ممتا بینرجی نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے صوبے میں زہریلی شراب تیار کرنے والی بھٹیوں کے خلاف کاروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جو بسا اوقات شراب کا نشہ بڑھانے کے لیے اس میں مختلف کیمیکلز کی آمیزش کردیتی ہیں۔
شراب سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد علاقے کے باشندوں نے بطورِ احتجاج کئی شراب خانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں ہر برس سینکڑوں افراد زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔