بھارت کے شمال مشرقی حصوں میں اتوار کے روز آنے والے ایک طاقت ور زلزلے کے نتیجے میں کم ازکم ایک سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور امدادی کارکن متاثرہ علاقے میں ، جہاں مٹی کے تودے گرنے سے بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے، امدادی کارروائیوں اور سڑکوں کے رابطے بحال کرنے کی کوششیں میں مصروف ہیں۔
6.9 کی شدت کے اس زلزلے کا مرکز بھارتی ریاست سکم تھا جس سے شمال مشرقی بھارت، نیپال اور چین کے تبتی علاقے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا۔
سکم کے عہدے داروں نے بدھ کے روز کہاہے کہ ان کا زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے کئی دیہاتوں سے ابھی تک رابطہ قائم نہیں ہوسکا اور مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا امکان موجود ہے۔
سکم میں ایک پن بجلی گھر تعمیر کرنے والی ایک کمپنی نے کہاہے کہ زلزلے کے نتیجے میں مٹی کے تودے گرنے سے اس کے کم ازکم 17 مزور ہلاک ہوگئے ہیں۔ جب کہ بہت سے کارکنوں کے بارے میں ابھی تک پتا نہیں چل سکا۔
فوج کے ایک عہدے دار کا کہناہے زلزلے کے بعد ایک تفریحی مقام لاچنگ میں پھنس جانے والے 45 سیاحوں کو، جن میں غیر ملکی بھی شامل تھے، بدھ کے روز ہیلی کاپٹر سے نکال لیا گیا۔
نیپال کے حکام نے زلزلے سے سات جب کہ چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے بھی جنوبی تبت میں سات افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔
جب کہ بھارت ریاست بہار اور مغربی بنگال میں بھی زلزلے سے 18 افراد کی ہلاکتوں کی خبریں ملی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر مٹی کے تودے گرنے، گہری دھند اور شدید بارشوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ علاقے میں پانچ ہزار سے زیادہ فوجی بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔