بھارت کا بیرون ملک قتل کی سازشوں سے انکار، 20 ہلاکتیں پاکستان میں ہوئیں، میڈیا رپورٹس

امریکہ میں قیام پذیر علیحدگی پسند سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں، جس کے قتل کے لیے را نے کرائے کے قاتل حاصل کیے، لیکن امریکی ایجنسیوں نے یہ منصوبہ ناکام بنا دیا۔

  • بھارتی خفیہ ایجنسی را پر امریکہ میں مقیم ایک سکھ لیڈر کے قتل کی سازش کا الزام ہے۔
  • کینیڈا کے وزیراعظم نے پچھلے سال ایک سکھ لیڈر کے قتل کا ذمہ دار را کو ٹہرایا تھا۔
  • واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں را کے ان عہدے داروں کے نام افشا کیے ہیں جو بیرون ملک قتل کی منصوبہ بندیوں میں ملوث ہیں۔
  • گارڈین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ را پاکستان میں قتل کے 20 واقعات میں ملوث ہے۔

بھارتی حکومت نے امریکہ میں قیام پذیر ایک سکھ علیحدگی پسند لیڈر کے قتل کی منصوبہ بندی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایک اہل کار کے ملوث ہونے کی واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کو غیر ضروری اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے پیر کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکی انٹیلی جینس ایجنسیوں کے مطابق امریکی سرزمین پر ایک سکھ لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کے لیے کرائے کےقاتلوں کی ایک ٹیم کی خدمات حاصل کرنے کا منصوبہ امریکی حکام نے ناکام بنا دیا تھا۔

اخبار نے لکھا ہے کہ اس منصوبے کی منظوری بھارتی جاسوسی ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ (RAW) کے اس وقت کے سربراہ سمنت گوئل نے دی تھی جس پر را کے ایک عہدے دار وکرم یادو کام کر رہے تھے۔

وکرم یادو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے وہ افسر ہیں جن پر الرام ہے کہ انہوں نے جون 2023 میں کینیڈا میں ایک سکھ سرگرم کارکن ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کرنے کے منصوبے کی نگرانی کی تھی اور کرائے کے ایک قاتل کو اس بارے میں ہدایات دیں تھیں۔

واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ اس کی یہ رپورٹ، آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، بھارت اور امریکہ کی سیکیورٹی ایجنسیوں کے تین درجن سے زیادہ حاضر سروس اور سابق سینئر اہل کاروں سے کیے گئے انٹرویوز کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔

SEE ALSO: امریکہ میں سکھ رہنما کے قتل کا مبینہ منصوبہ؛ کب کیا ہوا؟

واشنگٹن پوسٹ میں رپورٹ کی اشاعت کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا ہے کہ اس رپورٹ میں ایک سنگین معاملےمیں غیر ضروری اور غیر مصدقہ الزامات لگائے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی، امریکی حکومت کی طرف سے سیکیورٹی خدشات کے سلسلے میں منظم مجرموں اور دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے متعلق شئیر کی گئی معلومات پر تحقیقات کر رہی ہے اور اس بارے میں دیگر قیاس آرائیوں پر مبنی تبصرے کوئی مدد نہیں دے سکتے۔

کینیڈا میں سکھ لیڈر کے قتل کا را پر الزام

بیرون ملک ہونے والی ہلاکتوں میں را کے ملوث ہونے کے الزامات پہلی بار پچھلے سال ستمبر میں اس وقت سامنے آئے جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ کہا تھا کہ کینیڈا سرگرمی سے ان قابل اعتبار الزامات پر کام کر رہا ہے جن کے مطابق کینیڈا کے ایک شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا تعلق ممکنہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنٹوں سے تھا۔

SEE ALSO: ہردیپ سنگھ کی ہلاکت کی ویڈیومربوط حملےکی عکاس ہے : واشنگٹن پوسٹ

کینیڈا کے علاقے برٹش کولمبیا میں ایک سکھ گرودوارے کے باہر دو نقاب پوش مسلح افراد نے نجر کو کار میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ نجر ایک سرگرم سکھ کارکن تھے جنہیں بھارت نے 2020 میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔

ٹروڈو کے اس بیان کے بعد دونوں کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا اور بھارت نے قتل کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

اس وقت بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ نجر کے قتل جیسی کارروائیوں میں ملوث ہونا بھارتی حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔

نومبر میں، بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہل کار نے کہا تھا کہ امریکہ نے سکھ علیحدگی پسند رہنما پنوں کو قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنا دیا ہے اور ایک بھارتی شخص کے خلاف قتل کی منصوبہ بندی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

SEE ALSO: سکھ رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی کا معاملہ؛ امریکی وفد کی بھارت میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں

22 نومبر کو وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکام نے یہ معاملہ نئی دہلی میں اعلیٰ ترین سطح پر حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی حکومت اس میں ملوث ہے۔

تازہ رپورٹ کے انکشافات پر امریکہ کا ردعمل

واشنگٹن پوسٹ کی اس تحقیقاتی رپورٹ کی اشاعت کے بعد وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ کی معمول کی بریفنگ میں نئی دہلی کے ملوث ہونے کے مبینہ الزامات پرایک بار پھر صحافیوں نے امریکہ کے ردعمل کے بارے میں سوالات پوچھے۔

پیر کے روز وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین پیئر نے سوالوں کے جواب میں اس بات کا اعادہ کیا کہ کینیڈا اور امریکہ میں قتل کی دو سازشوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی کا مبینہ کردار ایک سنگین معاملہ ہے۔ ہم اسے بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور ہم اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہیں گے۔

SEE ALSO: سکھ رہنما کے قتل پر کینیڈا اور بھارت میں کشیدگی، سفارت کار بے دخل

منگل کے روز امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ہفتہ وار بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا “ ہم بھارتی انکوائری کمیٹیوں کے کام کے نتائج کی بنیاد پر بھارتی حکومت سے جوابدہی کی توقع کرتے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ باقاعدگی سے کام کر رہے ہیں اور اضافی معلومات کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا “ہم اپنے تحفظات کو براہ راست بھارتی حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھاتے رہیں گے۔”

بھارت نے پنوں کو سکھ علیحدگی پسند تحریک میں ملوث ہونے کی بنا پر دہشت گرد قرار دیا تھا ۔ علیحدگی پسند سکھ ایک آزاد ریاست خالصتان بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بلوم برگ کی رپورٹ

مارچ میں نیویارک میں قائم ایک نیوز ایجنسی بلوم برگ نے سیکیورٹی حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارت کی ایک تحقیقاتی کمیٹی کو یہ معلوم ہوا ہے کہ پنوں کے قتل کی مبینہ سازش میں کچھ جرائم پیشہ کارندے ملوث تھے، جنہیں حکومت کی طرف سے یہ اختیار حاصل نہیں تھا۔

یہ کمیٹی نومبر میں امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے ایک مسلح بھارتی شخص نکھل گپتا پر را کے ایک ایجنٹ کی ہدایت پر قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد قائم کی گئی تھی۔ اس کمیٹی کی جانب سے نتائج کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔

امریکہ میں قتل کی سازش، بھارتی حکومت کا تاریک پہلو

واشنگٹن پوسٹ میں پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ کی شہ سرخی تھی ’ امریکی سرزمین پر قتل کی سازش، مودی کے بھارت کا ایک تاریک پہلو اجاگر کرتی ہے‘۔ اس رپورٹ میں قتل کی سازش میں ملوث بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایک کارکن یادو کی شناخت پہلی بار ظاہر کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یادو کا اس سے تعلق کا ہونا سب سے بڑا اور واضح ثبوت ہے کہ قتل کی منصوبہ بندی بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ہدایت پر کی گئی تھی۔

SEE ALSO: بھارتی کشمیر میں عسکریت پسندی کی کمان کرنے والے رہنماؤں کی پاکستان میں ہلاکت، معاملہ کیا ہے؟

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ کئی حاضر سروس اور سابق امریکی اور بھارتی سیکیورٹی عہدے داروں کے مطابق، را کے ایجنٹ یادو نے ، پنوں کے بارے میں تفصیلات ممکنہ قاتلوں تک پہنچائیں جس میں پنوں کا نیویارک کا ایڈریس بھی شامل تھا اور یہ بھی لکھا کہ یہ قتل اب ایک ترجیح ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ جیسے ہی ممکنہ قاتلوں نے یادو کو یہ اطلاع دی کہ پنوں ( جو امریکی شہری ہیں) اپنے گھر میں ہیں تو انہوں نے قاتلوں کو اپنا کام مکمل کرنے کا سگنل دے دیا۔

رپورٹ میں بھارت کی خفیہ ایجنسی کے جن عہدے داروں کا نام دیا گیا ہے، اور جو امریکہ میں را کے اس آپریشن سے آگاہ تھے، انہوں نے واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے کیے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

بیرونی ملکوں میں چھپے دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے: بھارتی وزیر دفاع

اگرچہ بھارت امریکی سرزمین پر پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتا ہے لیکن دوسری جانب اس نے حال ہی میں یہ کہا ہے کہ وہ بیرونی ملکوں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کا پیچھا کرے گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت: 'گھر میں گھس کر مارنے' کے حکومتی بیانات: معاملہ کیا ہے؟

پانچ اپریل کو بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ نے ایک بھارتی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت جانتا ہے کہ ملک کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کا پیچھا کیسے کرنا ہے۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر ہمارے پڑوسی ملک سے کوئی بھی دہشت گرد بھارت میں آ کر دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کوشش کرتا ہے تو ہم اس کا سخت جواب دیں گے۔ اگر وہ بھاگ کر پاکستان چلا گیا تو ہم اس ملک میں جائیں گے اور اسے وہاں مار ڈالیں گے۔

را پر پاکستان میں 20 افراد کے قتل کا الزام

راج ناتھ سنگھ نے یہ بات برطانوی اخبار گارڈین میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے ایک دن بعد کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 2020 کے بعد سے پاکستان میں تقریباً 20 افراد کے قتل میں را کا ہاتھ ہے۔

SEE ALSO: پاکستان میں ٹارگٹ کلنگز کا الزام، بھارت برطانوی اخبار کی رپورٹ پر برہم

واشنگٹن میں قائم ولسن سینٹر کے جنوبی ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین کا کہنا کہ بھارت نے پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے سے نہ تو مکمل طور پر انکار کیا ہے اور نہ ہی پاکستان میں قتل ہونےوالے افراد کی ذمہ داری مکمل طور پر قبول کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی عہدے داروں کے عوامی پیغامات میں امریکہ میں مبینہ قتل کی سازش کے مقابلے میں پاکستان میں ہونے والی ہلاکتوں پر تشویش کا اشارہ نہیں ملتا۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فرق یہ ہے کہ پنوں کو ہدف بنانے کی سازش امریکہ میں ہوئی تھی جو بھارت کے ایک قریبی اتحادی کی سرزمین ہے۔ اگر اس میں بھارت کا ملوث ہونا ثابت ہوتا ہے تو بھارت اپنے لیے کچھ خطرہ محسوس کرتا ہے۔

لیکن جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو بھارت اسے ایک ایسے دشمن کے طور پر دیکھتا ہے جس سے وہ نفرت کرتا ہے اور ہمیشہ اس کے خلاف طاقت استعمال کرنے کا سوچتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دراصل امریکہ میں قتل کی مبینہ سازش میں ملوث ہونے کی نسبت پاکستان میں ہلاکتوں سے جوڑے جانے کو بھارت اپنے مفاد میں سمجھتا ہے۔

(شیخ عزیر الرحمنٰ، وی او اے نیوز)