پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اب بھی 484 پاکستانی شہری بھارت کی جیلوں میں بند ہیں جن میں سے 348 عام شہری جب کہ 136 ماہی گیر ہیں۔
اسلام آباد —
بھارت نے جمعہ کو 37 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا جن میں 32 ماہی گیر اور پانچ دیگر شہری شامل ہیں۔
جمعہ کو پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اب بھی 484 پاکستانی شہری بھارت کی جیلوں میں بند ہیں جن میں سے 348 عام شہری جب کہ 136 ماہی گیر ہیں۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ بھارت میں قید 136 عام پاکستانی شہریوں میں سے 25 اپنی سزا مکمل کر چکے ہیں اور اب اُن کی رہائی پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔
بھارت کے نئے وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم نواز شریف کی شرکت سے قبل پاکستان نے خیر سگالی کے پیغام کے طور پر 151 بھارتی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جنہیں 26 مئی کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا کہ بھارت کی حکومت اپنے ہاں سزا مکمل کرنے والے تمام پاکستانی قیدیوں کو رہا کر دے گی۔
دونوں ملکوں کے ماہی گیر عموماً سمندری حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو کر جیلوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ اس خلاف ورزی کی عام وجہ ماہی گیروں کی کشتیوں میں سمت اور حدود کا تعین کرنے والے جدید آلات کا نا ہونا بتائی جاتی ہے۔
رواں ہفتے ہی بھارت کے نئے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جسے عمومی طور پر دونوں ملکوں میں سیاستدان، تجزیہ کار اور عوامی حلقے پاک بھارت تعلقات کے لیے ایک اچھے آغاز سے تعبیر کر رہے ہیں۔
اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سیکرٹری خارجہ سطح کے جلد رابطے پر اتفاق کیا گیا تھا جس میں نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات کی روشنی میں آگے بڑھنے کے لائحہ عمل پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متوقع ملاقات سے قبل ہی سیکرٹری خارجہ ملاقات کر کے تمام مسائل پر بات چیت کریں گے۔
جمعہ کو پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اب بھی 484 پاکستانی شہری بھارت کی جیلوں میں بند ہیں جن میں سے 348 عام شہری جب کہ 136 ماہی گیر ہیں۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ بھارت میں قید 136 عام پاکستانی شہریوں میں سے 25 اپنی سزا مکمل کر چکے ہیں اور اب اُن کی رہائی پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔
بھارت کے نئے وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم نواز شریف کی شرکت سے قبل پاکستان نے خیر سگالی کے پیغام کے طور پر 151 بھارتی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جنہیں 26 مئی کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا کہ بھارت کی حکومت اپنے ہاں سزا مکمل کرنے والے تمام پاکستانی قیدیوں کو رہا کر دے گی۔
دونوں ملکوں کے ماہی گیر عموماً سمندری حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو کر جیلوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ اس خلاف ورزی کی عام وجہ ماہی گیروں کی کشتیوں میں سمت اور حدود کا تعین کرنے والے جدید آلات کا نا ہونا بتائی جاتی ہے۔
رواں ہفتے ہی بھارت کے نئے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جسے عمومی طور پر دونوں ملکوں میں سیاستدان، تجزیہ کار اور عوامی حلقے پاک بھارت تعلقات کے لیے ایک اچھے آغاز سے تعبیر کر رہے ہیں۔
اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سیکرٹری خارجہ سطح کے جلد رابطے پر اتفاق کیا گیا تھا جس میں نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات کی روشنی میں آگے بڑھنے کے لائحہ عمل پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متوقع ملاقات سے قبل ہی سیکرٹری خارجہ ملاقات کر کے تمام مسائل پر بات چیت کریں گے۔