کرونا وائرس: بھارت میں دوسرے دن بھی کیسز میں ریکارڈ اضافہ

ہفتے کے روز بھارت میں کرونا وائرس کے کیسوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور چوبیس گھنٹوں میں تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار نئے کیسز سامنے آئے جب کہ جمعے کو تقریباً 11 ہزار کیسز ریکارڈ ہوئے تھے۔

بھارت میں کرنا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسیز کی بڑی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ بھارت میں لاک ڈاون کی نرمی کے بعد بازار، دوکانیں اور دیگر کاروبار کھلنا شروع ہو گئے ہیں۔

مارچ میں لاک ڈاون شروع ہوا تھا اور یہ دو مہینے جاری رہا، اس کے بعد حکومت نے نرمی کا اعلان کیا۔ تاہم، بعض مخصوص علاقوں میں سختی برقرار رکھی گئی۔

بھارت میں ان دو دنوں میں تیزی سے اضافے کے بعد اب کرونا وائرس کے سلسلے میں بھارت کا شمار دنیا میں چوتھے نمبر پر ہوگیا۔ صرف امریکہ برازیل اور روس اس سے آگے ہیں۔

چین کے قومی ہیلتھ کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ہفتے کے روز گیارہ نئے کیسز سامنے آئے، ان میں سے پانچ ایسے مریض ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں بیرون ملک سفر کیا تھا۔ بقیہ چھ بیجنگ میں مقامی طور سے متاثر ہوئے۔

جمعہ کو ناروے نے اعلان کیا تھا کہ وہ سوئیڈن کی سرحد کو فی الحال بند رکھے گا۔ سوئیڈن نے اپنے ملک میں لاک ڈاون نہیں کیا تھا اور صرف احتیاطی تدابیر پر عمل کیا تھا۔

یورپ میں مجموعی طور پر کرونا وائرس کے پھیلاو میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم، یورپی یونین کی صحت کی کمیٹی کی سربراہ نے کہا ہے اگر متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا، تو پھر پابندیوں کو دوبارہ نافذ کیا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمگیر سطح پر معاشی بحران شروع ہو چکا ہے اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ تقریباً چالیس کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔

عالمی بینک کی ایک علیحدہ رپورٹ میں یہ تعداد سات کروڑ سے دس کروڑ تک بتائی گئی ہے۔

جنوبی ایشیا کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاص طور سے بھارت میں شدید غربت پھیلنے کا امکان ہے۔

ماہرین اقتصادی طور پر مستحکم ملکوں سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ان ترقی پزیر ملکوں کے قرضے معاف کر دیں جو کرونا وائرس کی شدید لپیٹ میں ہیں۔