منگل کے روز بھارتی حکومت اپنے معاشی اصلاحات کے ایک منصوبے کے تحت غیر ملکی سپر اسٹوروں کو ملک میں کاروبار کی اجازت دینے کے اپنے فیصلے پرسیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ۔
ملک کی تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کی میٹنگ میں کسی فیصلے پر اتفاق نہ ہوسکا، جس کے بعد حکومت کو پارلیمنٹ میں مخالفت کے پیش نظر اس کا اجلاس ملتوی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
بھارتی کابینہ نے پچھلے ہفتے ایک پروگرام کی منظوری دی تھی جس کے تحت عالمی سطح کے ریٹیل سپراسٹوروں کو بھارت میں اپنے51 فی صد حصص رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جب کہ اصلاحات کے اس پروگرام میں واحد برانڈ فروخت کرنے والی کمپنیوں کو سو فی صد ملکیتی حقوق کی اجازت دی گئی تھی۔
بھارت میں حزب اختلاف کی اہم جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہناہے کہ حکومت کے اصلاحتی پروگرام کے نتیجے میں چھوٹے دکانداروں کو اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا اور ملک میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیل جائے گی۔
بی جے پی نے اس پالیسی کی مخالفت میں حکومتی اتحاد میں شامل پارلیمنٹ کے کئی ارکان اور سب سے گنجان آباد ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ حمایت حاصل کرلی ہے۔
بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے منگل کے روز کہا کہ مجوزہ اقتصادی اصلاحات کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں انفرا سٹرکچر اورخوراک کی تقسیم کانظام بہتر بنانے میں مدد ملے گی جس سے کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
وزیر اعظم نے نئی دہلی میں ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بہت سوچ بچار اور غور وفکر کے بعد کیا گیا ہے۔