|
بھارت روس کے لیے اپنی برآمدات بڑھانے کے طریقے تلاش کر رہا ہے، جن میں روپیہ-روبل تجارت کی حوصلہ افزائی اور ماسکو پر نان ٹیرف رکاوٹیں ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالنا شامل ہے ۔ یہ اعلان نئی دہلی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ ماسکو کے تناظر میں کیا۔
بھارت کے سیکرٹری تجارت سنیل بر تھوال نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے روس سے کہا ہے کہ وہ ’سی فوڈ‘ کی بھارتی مصنوعات کی برآمدات کو دشوار بنانے والے کچھ طریقوں کو تبدیل کرنے پر غور کرے۔
انہوں نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ نئی دہلی تجارت مقامی کرنسیوں یعنی روبل اور روپے میں کرنے کی بھی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جس کا آغاز کرنے میں ناکامی ہوئی ہے، اور وہ ایک تجارتی وفد روس بھیجے گی۔
انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم روس کی طرف دیکھ رہے ہیں تو ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں کہ دونوں ملک بہتر تجارتی تعلقات سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ، "ہم ان مختلف اشیاء کو دیکھ رہے ہیں، مثلاً الیکٹرانکس، انجینئرنگ کے سامان اور دوسری چیزیں، جو برآمد ہو سکتی ہیں۔"
SEE ALSO: وزیرِ اعظم مودی کا دورۂ روس؛ کیا یہ مغربی ملکوں کو کوئی پیغام ہے؟روس کے یوکرین پر 2022 کےحملے کے بعد سے ، دیرینہ شراکت دار بھارت اور روس کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوا ہے ، لیکن یہ اضافہ زیادہ تر یک طرفہ رہا ہے ،جس میں بھارت نے زیادہ تر روسی تیل کی خریداری کی جس پر یورپ کے روائتی صارفین نے پابندی لگا دی تھی۔
مارچ میں ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال میں دونوں ملکو ں کے درمیان ہونے والی کل 65.7 ارب ڈالر کی تجارت میں بھارت کا حصہ 61.43 ارب ڈالر تھا ۔
اگرچہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے، لیکن روس کو بھارت کی ادویات، مشینری اور دوسرے سامان کی برآمدات میں بمشکل کوئی تبدیلی آئی ہے.
جنگ کے نتیجے میں روسی اداروں پر لگنے والی پابندیوں کے بعد سے نئی دہلی اور ماسکو اپنی تجارت مقامی کرنسیوں یعنی روبل اور روپے میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ لیکن یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوئی ہیں کیوں کہ بھارتی کرنسی دنیا میں سب سے زیادہ لین دین کرنے والی کرنسیوں میں شامل نہیں ہے اور روس اسے جمع نہیں کرنا چاہتا۔
گزشتہ ہفتے مودی کے دور ہ روس کے دوران جب یوکرین کے دارالحکومت کیف میں بچوں کے اسپتال پر میزائل حملے کے موقع پر درجنوں افراد ہلاک ہوئے،بھارتی رہنما نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے کہا کہ معصوم بچوں کی موت دردناک اور خوفناک ہے۔ روس نے اس حملے کی ذمہ داری سے انکار کیا ہے۔
روس اور بھارت نے قریبی تعاون کے لیے،جوہری توانائی سے لے کر ادویات سمیت، نو کلیدی شعبوں کا خاکہ بھی پیش کیا، اور کہا کہ ان کا مقصد دو طرفہ تجارت کو 2030 تک 100 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے۔
SEE ALSO: کیا مودی کے دورۂ روس سے بھارت امریکہ تعلقات متاثر ہوئے ہیں؟واشنگٹن نئی دہلی پر، ماسکو کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنے پر تنقید کر چکا ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا: "ہم نے روس کے ساتھ بھارت پر، اس کے روس کے ساتھ تعلقات کے بارے میں اپنے خدشات کو براہ راست واضح کر دیا ہے۔"
اس رپورٹ کا مواد رائٹر سے لیا گیا ہے۔