وزیرِ اعظم من موہن سنگھ اور وزیرِ داخلہ پی چدم برم نے ملک میں مختلف قسم کی انتہا پسندی اور مذہبی بنیاد پرستی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اِس بات پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کا سختی کے ساتھ مقابلہ کیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے نئی دہلی میں داخلی سلامتی کے موضوع پر منعقدہ وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ملک کی داخلی سلامتی کی صورتِ حال بیحد مستحکم ہے، تاہم بائیں بازو کی انتہا پسندی، سرحد پار کی دہشت گردی، مذہبی بنیاد پرستی اور نسلی تشدد سے ملک کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ مذکورہ خطروں کا مقابلہ کرنے کے لیے مرکزی اور ریاستی فورسز کے مابین وسائل اور اقدامات کے تعلق سے وسیع اور غیر معمولی رابطے کی ضرورت ہے جب کہ مرکزی وزیرِ داخلہ پی چدم برم نے اِس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ملک میں مزید پُر تشدد واقعات ہوسکتے ہیں کہا ہے کہ اندرونِ ملک متعدد دہشت گرد گروپ سرگرم ہیں شبہ ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں جو دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں اُن میں وہ ملوث رہے ہوں گے۔
پی چدم برم نے مبینہ طور پر ہندو دہشت گردی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اُنھیں اُن گروپوں کا نام لینے میں کوئی ججھک نہیں ہے لیکن بہر حال جِس مذہب سے بھی اُن کا تعلق ہو اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
کچھ دِنوں قبل پی چدم برم نے ملک میں ہندو دہشت گردی میں اضافے کی بات کی تھی جِس پر بی جے پی اور آر ایس ایس نے سخت نکتہ چینی کی تھی۔