بھارت نے بھارتی جیلوں میں قید 11 سالہ پاکستانی بچی سمیت 13 پاکستانیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے، جنہیں جمعرات کے روز واہگہ بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے ان رہا کیے جانے والے پاکستانیوں کے حوالے سے تصدیق کر دی ہے۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بھارتی حکام سے ان افراد کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے مل کر کام کر رہا ہے۔
ان 13 پاکستانیوں میں 11سالہ حنا بھی شامل ہیں جو اپنی والدہ فاطمہ بی بی اور خالہ ممتاز بی بی کے ساتھ جیل میں ہی قید تھی۔ کراچی سے تعلق رکھنے والی فاطمہ بی بی اور ممتاز بی بی کو سال 2006 میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کو سنائی گئی10 سال کی سزا 2015 میں پوری ہوگئی تھی۔11 سالہ حنا اپنی والدہ کی گرفتاری کے کچھ دنوں بعد جیل میں پیدا ہوئی تھی، کچھ عرصہ قبل حنا نے وزیراعظم نریندر مودی کو رہائی کےلئےخط بھی لکھا تھا۔
دفتر خارجہ کے مطابق، بھارتی حکام نے حنا کو رہا کرنے کے فیصلے سے پاکستانی ہائی کمیشن نیو دہلی کو آگاہ کر دیا ہے اور2 نومبر کو حنا پہلی بار اپنی سرزمین پر قدم رکھے گی۔
فاطمہ اور ممتاز کو 2006 میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔ دونوں بہنیں سمجھوتہ ایکسپریس کے ذریعےمظفرنگر اترپردیش میں اپنے ماموں سے ملنےگئی تھیں۔ دونوں بہنوں نے منشیات اسمگلنگ کےالزام کو مسترد کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ نشہ آور ادویات ساتھی مسافر کی تھیں۔ لیکن، بھارتی حکام نے ان پر کیس چلایا اور دس سال قید کی سزا سنائی جو 2015 میں مکمل ہوئی۔ لیکن، مختلف قانونی مشکلات کے باعث دو سال کے بعد انہیں وطن واپس آنے کا موقع مل رہا ہے۔
اس خاندان کے ساتھ ساتھ ایک عام شہری اور 9 ماہی گیروں کو بھی رہا کیا جا رہا ہے، جنہیں دو نومبر کو واہگہ بارڈر پر ہی پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا،
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے چھوٹے موٹے قانونی مسائل کی وجہ سے بھی اکثر شہریوں کو طویل عرصہ تک جیلوں میں رہنا پڑ جاتا ہے۔
اس معاملہ میں ماہی گیر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور ماہی گیری کے دوران سمندری حدود عبور کرنے پر دوسرے ملک کی جیلوں میں کئی کئی سال تک قید رہتے ہیں۔
پاکستانی حکام نے گذشتہ ہفتے 68 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا تھا۔