بھارتی کشمیر میں دو مشتبہ عسکریت پسند اور ایک شہری ہلاک

فائل

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں منگل کو عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے مابین ہونے والی ایک جھڑپ اور اس دوران مظاہرین پر فوج کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

جھڑپ کے دوران ہی ایک ادھیڑ عمر کا شہری حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال کر گیا۔ محمد اسحاق نائیکو نامی شہری کے رشتے داروں کا دعویٰ ہے کہ اُس پر اُس وقت دل کا دورہ پڑا جب اُسے بتایا گیا کہ جنوبی ضلع شوپیان کے کندلن نامی گاؤں میں بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران جو دو عسکریت پسند پھنس گئے ہیں اُن میں اُس کا بیٹا بھی شامل ہے۔ بعدازاں، شہری کو دی گئی اطلاع غلط ثابت ہوئی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ایک نجی مکان میں محصور عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ میں کالعدم جیش محمد کے دو عسکریت پسند سمیر احمد شیخ اور بابر ہلاک جب کہ بھارتی فوج کے ایک جونیر کمشنڈ افسر سمیت دو سپاہی زخمی ہوگئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں سے ایک مقامی باشندہ تھا، جبکہ اس کا ساتھی پاکستانی شہری تھا‘‘۔

عہدیداروں کے مطابق، ’’گولیوں کے تبادلے میں چند شہری بھی آگئے جن میں سے ایک بعد میں اسپتال میں چل بسا‘‘۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کے آغاز پر ہی مقامی لوگوں نے گھروں سے باہر آکر بھارت مخالف مظاہرے کئے۔

بعدازاں، ان کے اور حفاظتی دستوں کے درمیان تصادم ہوا۔

بتایا جاتا ہے کہ فوج نے مظاہرین پر گولی چلادی، چھری والی بندوقیں استعمال کیں اور آنسو گیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔ فائرنگ میں شدید طور پر زخمی ہونے والا ایک نوجوان جس کی شناخت تمثیل احمد خان کے طور پر کی گئی ہے سرینگر کے ایک اسپتال میں چل بسا۔