بھارت اور چین کے فوجی حکام نے جمعرات کو ملاقات کی ہے تاکہ گلوان وادی میں سرحدی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
بھارتی اخبار 'ہندوستان ٹائمز' کے مطابق دونوں ممالک کے میجر جنرل کی سطح کے افسران پیٹرول پوائنٹ نمبر 14 پر ملے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں پیر کو دونوں ممالک کے فوجیوں میں تصادم ہوا تھا۔ گلوان وادی میں سات گھنٹے طویل تصادم میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد سے دونوں ممالک کی جانب سے کشیدگی کم کرنے کوشش کی جا رہی ہے۔
بھارت اور چین کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر جاری حالیہ کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کے فوجی افسران کے درمیان یہ ساتواں اجلاس تھا جب کہ گلوان وادی میں تصادم کے بعد افسران کی دوسری بیٹھک تھی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں ممالک کے فوجیوں میں یہ تصادم اس وقت شروع ہوا تھا جب بھارت کی فوج کے کرنل سنتوش بابو کی قیادت میں 50 کے قریب فوجی اس علاقے میں گشت کے لیے پہنچے۔ یہ تمام فوجی غیر مسلح تھے۔
بھارت اور چین کے درمیان طے ہے کہ سرحد کے قریب فوجی تو موجود رہیں گے تاہم وہ غیر مسلح ہوں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
رپورٹس کے مطابق فوجی جب پیٹرول پوائنٹ نمبر 14 کے قریب پہنچے تو چین کے اہلکاروں سے ان کا تصادم ہوا۔ یہ تصادم شام سات بجے شروع ہوا تھا جو رات کے دو بجے تک جاری رہا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی اہلکاروں نے چین کی فوج کو اس علاقے سے پیچھے جانے کے لیے کہا تھا تاہم چینی اہلکار پیچھے نہیں ہٹتے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کی فوج نے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی میتیں ان کے اہلِ خانہ کے حوالے کرنا شروع کر دی ہیں۔
تصادم میں زخمی ہونے والے بھارتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ چین کے فوجیوں نے تصادم میں نوکیلے بانس استعمال کیے۔
زخمی اہلکاروں بھارتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے چین فوجیوں سے تصادم میں صرف لاٹھیوں اور پتھروں کا استعمال کیا۔
دوسری جانب چین نے بھارت کے فوجیوں کے ساتھ سرحد پر تصادم کی تصدیق کی تو ہے تاہم کسی بھی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔
بھارت کے ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہلِ خانہ اور دیگر شہریوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کوئی ایسا سفارتی راستہ یا طریقہ کار نکالیں جس سے چین کو سزا دی جا سکے۔
بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اتحادی سخت گیر قوم پرست جماعتیں بھی زور دے رہی ہیں کہ چین کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور چین کے اداروں کے ساتھ کیے گئے تمام کاروباری معاہدوں کو بھی منسوخ کیا جائے۔