|
نئی دہلی _ بھارت میں اٹھارویں پارلیمان کی تشکیل کے لیے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کے انتخابات کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
ہفتے کو انتخابات کے چھٹے مرحلے میں چھ ریاستوں اور وفاق کے زیرِ انتظام دو علاقوں کے 58 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ الیکشن کمیشن کی ’ووٹر ٹرن آؤٹ‘ ایپ کے مطابق شام سات بجے تک مجموعی طور پر 58.86 فی صد ووٹ ڈالے گئے۔
مغربی بنگال میں سب سے زیادہ 78.19، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 51.41 اور دہلی میں 54.31 فی صد پولنگ ہوئی۔ دہلی کے مسلم علاقوں میں سست پولنگ کا الزام لگایا گیا ہے۔
چھٹے مرحلے میں دہلی کی تمام ساتوں نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ صدر دروپدی مرمو، وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر، سینئر کانگریس رہنما سونیا گاندھی اور راہل گاندھی، دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجریوال اور سابق کرکٹر اور سیاست دان گوتم گمبھیر ووٹ ڈالنے والوں میں شامل ہیں۔
لوک سبھا کے ساتویں اور آخری مرحلے میں 57 نشستیں باقی بچی ہیں جس کے لیے یکم جون کو پولنگ ہو گی۔
مغربی بنگال میں دھاندلی کے الزامات
مغربی بنگال میں پولنگ کے دوران کئی علاقوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدواروں اور ریاست میں حکمراں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے کارکنوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔
مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی نے پوربا مدنی پور ضلع میں دہشت پھیلائی جس کی وجہ سے ان کی جماعت کے ایک کارکن کی موت ہو گئی۔ واضح رہے کہ مذکورہ علاقہ ان کے حریف سوویندو ادھیکاری کا گڑھ ہے۔
مغربی بنگال میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑ کی سیکڑوں شکایات موصول ہوئی ہیں۔ تاہم الیکشن کمیشن کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ پولنگ کا عمل مجموعی طور پر پرامن رہا ہے۔
ٹی ایم سی نے رگھوناتھ پور میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر بی جے پی کے ٹیگ چسپاں ہونے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ اس بارے میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عام طور پر ’مشترکہ ایڈریس ٹیگ‘ پر امیدواروں اور پولنگ ایجنٹوں کے دستخط ہوتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کانگریس اور سماجوادی پارٹی نے الزام لگایا کہ اترپردیش میں امبیڈکر نگر سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار لال جی ورما کو بی جے پی کی ایما پر گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ سماج وادی پارٹی نے اس کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی ہے۔ تاہم مقامی انتظامیہ کی جانب سے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
لوک سبھا انتخابات کے چھٹے مرحلے میں جہاں دہلی کی تمام ساتوں نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے وہیں پڑوسی ریاست ہریانہ کی تمام 10 نشستوں پر بھی پولنگ ہوئی۔
سال 2019 میں بی جے پی نے ان دونوں ریاستوں میں تمام سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن اس بار اسے کانگریس اور عام آدمی پارٹی سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔
اروند کیجریوال کی سابق پاکستانی وزیرِ پر تنقید
دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجریوال نے پاکستان کے سابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کے ایک بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ "چوہدری صاحب میں اور میرے ملک کے لوگ اپنے مسائل کے حل کے اہل ہیں۔ آپ کی ٹوئٹ کی ضرورت نہیں ہے۔"
کیجریوال نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ووٹ ڈالنے کی تصویر پوسٹ کی تھی اور لکھا تھا کہ "میں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ ووٹ دیا ہے۔ میری والدہ بہت بیمار ہیں وہ ووٹ نہیں دے سکتیں۔ میں نے آمریت، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ آپ بھی ضرور ووٹ دیں۔"
کیجریوال کی اس پوسٹ کے جواب میں فواد چوہدری نے لکھا تھا کہ نفرت اور انتہا پسندی کو امن و یکجہتی کے ہاتھوں شکست ہو۔
تند و تیز بیانات
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ہفتے کو الزام عائد کیا کہ اپوزیشن کا ’انڈیا‘ اتحاد مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ’مجرا‘ کر رہا ہے۔
انہوں نے بہار کے پاٹلی پتر حلقے میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے اقلیتی اداروں میں قبائلیوں، دلتوں اور دیگر پسماندہ برادریوں کو ’ریزرویشن‘ یعنی مخصوص نشستیں حاصل کرنے سے محروم رکھا اور وہ اس بارے میں اپوزیشن کی کوششوں کو ناکام بنا دیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اپوزیشن جماعتوں کی حکومت قائم ہوئی تو وہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لیے آئین کو اس طرح بدل دیں گے کہ عدالت بھی اس فیصلے کو پلٹ نہیں پائے گی۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی بی جے پی پر اسی قسم کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت تیسری بار برسر اقتدار آئی تو وہ آئین کو بدل دے گی۔
بی جے پی کے بعض ارکانِ پارلیمان یہ بیان دے چکے ہیں کہ حکمراں اتحاد 'این ڈی اے' کو 400 سے زیادہ نشستیں اس لیے چاہئیں تاکہ آئین کو بدلا جا سکے۔ البتہ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے ایسے بیانات سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
SEE ALSO: 'اگر 71 میں وزیرِ اعظم ہوتا تو پاکستان سے کرتار پور دربار واپس لے لیتے'حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے وزیرِ اعظم مودی کے بیان پر تنقید کی ہے۔ کانگریس رہنما پریانکا گاندھی نے کہا کہ ’وزیرِ اعظم مودی مغلظات پر اتر آئے ہیں۔ تاریخ میں کسی بھی وزیرِ اعظم نے ایسے الفاظ استعمال نہیں کیے۔ ان کو اپنے عہدے کے وقار کا خیال رکھنا چاہیے۔‘
ان کے بقول، "ہم وزیرِ اعظم کے عہدے کا احترام کر رہے ہیں۔ لیکن وزیرِ اعظم مودی اپنا اصلی چہرہ دکھا رہے ہیں۔ وہ یہ بھول گئے کہ وہ پورے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔"
پریانکا گاندھی نے کہا کہ وزیرِ اعظم مودی ایک دن کہتے ہیں کہ کانگریس کی نظر منگل سوتر پر ہے۔ دوسرے دن کہتے ہیں کہ وہ بھینس کھول لے جائے گی۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آوارہ جانوروں کا مسئلہ ان کے دور میں پیدا ہوا۔
سینئر کانگریس رہنما پون کھیڑہ نے بھی ان کے بیان کی مذمت کی اور بی جے پی صدر جے پی نڈا اور وزیرِ داخلہ امت شاہ سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر ان کا علاج کروائیں۔
شیو سینا (اودھو ٹھاکرے گروپ) کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے بقول ان کے وزیر اعظم کے جلد ٹھیک ہونے کی دعا کی۔ آر جے ڈی نے مودی کے بیانات پر تشویش کا اظہار کیا۔