|
ویب ڈیسک--بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اگر وہ 1971 میں ملک کے وزیرِ اعظم ہوتے تو پاکستان سے کرتار پور دربار واپس لے لیتے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق انتخابی مہم کے سلسلے میں جمعرات کو پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوجیوں کو چھوڑنے سے قبل وہ یقینی بناتے کہ کرتار پور دربار بھارت میں ضم ہو جاتا۔
وزیرِ اعظم مودی کا یہ بیان انتخابی مہم کے دوران پاکستان سے متعلق اُن کی بیانات کی کڑی ہے جس میں وہ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے پاکستان نواز قرار دیتے رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ "1971 میں ٹرمپ کارڈ ہمارے پاس تھا جب 90 ہزار پاکستانی فوجیوں نے ہمارے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ میں پہلے کرتار پور دربار کو واپس لیتا اور اس کے بعد پاکستانی فوجیوں کو رہا کرتا۔"
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارتی پنجاب کی سرحد سے کچھ دُور واقع کرتار پور دربار سکھوں کے لیے مذیبی اہمیت رکھتا ہے۔ سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک نے اپنی زندگی کے آخری کچھ برس یہاں گزارے تھے۔
سن 2019 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری کے نام سے ایک کوریڈور بنایا گیا تھا جس کے ذریعے زائرین بغیر ویزے کے خصوصی پاسز کے ذریعے یہاں آ سکتے ہیں۔
بھارتی وزیرِ اعظم نے متحدہ ہندوستان کی تقسیم کا ذمے دار کانگریس کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ایسا اقتدار کے حصول کے لیے کیا گیا تھا۔
اپنی تقریر کے دوران بھارتی وزیرِ اعظم نے پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ اس وقت ریاستی حکومت قرضوں پر چل رہی ہے جب کہ ڈرگ مافیا اور شوٹرز حکومت کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔
عام آدمی پارٹی اور بھارتی پنجاب کی حکومت ماضی میں وزیرِ اعظم مودی کے ایسے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔
'پاکستان کی طاقت کا جائزہ لینے لاہور گیا تھا'
بھارتی نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹی وی' کو دیے گئے انٹرویو میں بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ سن 2015 میں پاکستان کی 'طاقت' کا جائزہ لینے لاہور گئے تھے۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ جب 2015 میں وہ لاہور گئے تو ایک پاکستانی رپورٹر نے کہا کہ "توبہ توبہ بغیر ویزے کے کیسے پاکستان آ گئے۔ میں نے انہیں بتایا کہ ایک وقت میں یہ میرا ملک تھا۔"
واضح رہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی 2015 میں کابل سے واپسی پر اچانک لاہور پہنچ گئے تھے۔ مودی کے بقول اُنہیں اس دورے کی دعوت اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے دی تھی جن کی نواسی کی اس روز شادی تھی۔
وزیرِ اعظم مودی نواز شریف کے ہمراہ بذریعہ ہیلی کاپٹر اُن کی رہائش گاہ جاتی عمرہ گئے تھے۔
وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ "میں جانتا ہوں کہ پاکستان کے لوگ آج کل پریشان ہیں۔ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ میں ان کی پریشانیوں کی جڑ ہوں۔ لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ہمارے اپنے ملک میں بھی کچھ لوگ پریشان ہیں۔ وہ روتے رہیں سمجھ میں آ سکتا ہے، یہاں والے کیوں روتے ہیں۔"
واضح رہے کہ کانگریس رہنما منی شنکر ایئر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ "بھارت کو پاکستان کا احترام کرنا چاہیے کیوں کہ اس کے پاس ایٹم بم ہے۔"
کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ "ایک رہنما جن کی پارٹی نے 60 برس ہمارے ملک پر حکمرانی کی اور جن کے دور میں ممبئی حملے ہوئے کہا کہ اس حملے میں اجمل قصاب اور اس کے ساتھ ملوث نہیں تھے۔ اور ہمارے لوگوں نے ہی اپنے شہریوں کو مارا۔"
اُن کا کہنا تھا کہ "یہ بہت افسوس ناک ہے کوئی کس طرح اجمل قصاب اور پاکستان کے حق میں بیان دے سکتا ہے۔ یہ میرے لیے بہت تکلیف دہ ہے۔"
فورم