بھارت کے وزیرِ خارجہ سبرا منیم جے شنکر نے کہا ہے کہ علیحدگی پسند سکھ رہنما پردیپ سنگھ نجر کے قتل سے متعلق کینیڈا کوئی بھی مخصوص نوعیت کی یا متعلقہ معلومات فراہم کرے تو بھارت انہیں دیکھنے کے لیے تیار ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ کےقتل سےبھارتی ایجنٹوں کے تعلق کے بارے میں قابلِ بھروسہ اانٹیلی جینس معلومات موجود ہیں۔نئی دہلی نے جسٹن ٹروڈو کے الزام کی تردید کرتے ہوئے غصے کا اظہار کیا تھا۔
نیو یارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کی ایک تقریب میں ان الزامات کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال پر جے شنکر نے سفارتی مصروفیات میں بھارت کے رد عمل کا تفصیلی ذکر کیا۔
جےشنکر نے کہا " ہم نے نجر کے قتل سے متعلق کینیڈا کو بتایا ہے کہ یہ بھارتی حکومت کی پالیسی نہیں۔ دوسرا یہ کہ ہم نے کینیڈا سے یہ بھی کہا کہ اگر اس کے پاس اس حوالے سے کوئی مخصوص معلومات ہیں ، کوئی ایسی چیز جو اس سے متعلق ہو۔ جس کے بارے میں وہ جانتا ہو تو ہمیں بتایا جائے۔"
نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے جسٹن ٹروڈو کے الزام کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔
SEE ALSO: ہردیپ سنگھ کی ہلاکت کی ویڈیومربوط حملےکی عکاس ہے : واشنگٹن پوسٹبھارت نے گزشتہ ہفتے کینیڈا کے شہریوں کے لیے نئے ویزا معطل کر دیے تھے اور اوٹاوا سے بھارت میں اپنی سفارتی موجودگی کم کرنے کے لیے کہا تھا۔ اس کی وجہ بقول اس کے بگڑتا ہوا سیکیورٹی ماحول ہے۔
بھارت یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ کینیڈا میں منظم جرائم پیشہ افراد موجود ہیں۔ بھارتی وزیرِ خارجہ نے بھی نجر سے متعلق سوال پر کہا کہ بھارت کینیڈا سے نجر سمیت دیگر کی حوالگی کے مطالبات کرتا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاق و سباق کے بغیر تصویر مکمل نہیں ہوتی۔آپ دیکھیں کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران کینیڈا میں بہت سے منظم جرائم ہوئے ہیں۔
امریکہ سمیت کینیڈا کے اتحادیوں نے ان دعووں پر محتاط انداز میں تشویش ظاہر کی ہے اور بھارت پر زور دیا ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کرے۔
کینیڈا میں متعین امریکی سفیر نے کینیڈین ٹی وی کو بتایا کہ اس کیس کے بارے میں کچھ معلومات 'فائیو آئیز انٹیلی جینس الائنس' نے حاصل کی ہیں۔ اس انٹیلی جینس الائنس میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ شامل ہیں۔
اس رپورٹ کےلیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔