بھارتی عہدیداروں نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ میں مُشتبہ عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں دو فوجی افسروں اور مقامی پولیس کےایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی ہلاکت اور ایک اور اہل کارکے شدید زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی فوج کی 19راشٹریہ رائفلز (12سکھ لائٹ انفٹری) کے کمانڈنگ آفیسر کرنل من پریت سنگھ بھی شامل ہیں جو فوج، مقامی پولیس اور وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کی اُس مشترکہ ٹیم کی قیادت کر رہے تھے جو اننت ناگ کے کُکر ناگ علاقے کے ایک دور دراز گاؤں گڑول میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر بدھ کو وہاں پہنچی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز جونہی گاؤں میں داخل ہوئیں، تاک میں بیٹھے عسکریت پسندوں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کرنل سنگھ، فوج کے ایک اور آفیسر اشیش دھوناک اور جموں و کشمیر پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ہمایوں بٹ اور ایک اور فوجی اہل کار شدید زخمی ہوگئے۔
دارالحکومت سری نگر میں پولیس حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان چاروں کو ایک ہیلی کاپٹر میں شہر کے بادامی باغ کنٹونمنٹ ایریا میں لایا گیا اور پھر وہاں واقع 92 بیس (فوجی) اسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن کرنل سنگھ، میجر دھوناک اور ڈی ایس پی بٹ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گڑول میں عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ جاری ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق بھارتی فوج نے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کرتے ہوئے اس علاقے میں پیرا ٹروپرز اتارے ہیں اور پیادہ فوج اور جموں و کشمیر پولیس کے عسکریت مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) پر مشتمل کمک بھی وہاں پہنچ گئی ہے۔
سری نگر میں ایک فوجی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا " کرنل من پریت سنگھ نے جن کا تعلق چندی گڑھ شہر سے تھا ، بہادری کا اعلیٰ مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی قیادت کی اور پھر دہشت گردوں پر دھاوا بول دیا لیکن دہشت گردوں نے ان پر اور ان کے ساتھیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے"۔
پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کرنل سنگھ اور ان کے ساتھیوں پر حملہ ان کے بقول غالبا" دہشت گردوں کے اُسی گروپ نے کیا ہے جس نے رواں برس 4اگست کو ہمسایہ ضلع کلگام کے ہلن علاقے میں واقع ایک جنگل میں فوج کی ایک جمعیت پر شب خون مارا تھا جس میں تین اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔
سری نگر میں مقامی میڈیا نے خبر دی ہے کہ گڑول میں بدھ کو پیش آئے واقعہ کی ذمہ داری 'دی ریزسٹنس فرنٹ' یا ٹی آر ایف نامی عسکری تنظیم نے قبول کی ہے۔ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس کا اصرار ہے کہ ٹی آر ایف اصل میں کالعدم عسکری تنظیم لشکرِ طیبہ کا ایک شیڈو گروپ ہے۔
ادھر سرحدی ضلع راجوری کے نارلا علاقے میں پیر سے جاری جھڑپ میں دو مشتبہ عسکریت پسند اور ایک فوجی اہل کار رائفل مین روی کمار جن کا تعلق 63 راشٹریہ رائفلز سے تھا اور جو بھارتی کشمیر کے مشرقی ضلع کشتواڑ کے رہنے والے تھے ہلاک اور ایک اسپیشل پولیس آفیسر وشال سنگھ سمیت تین سیکیورٹی اہل کار زخمی ہو گئے ہیں۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے دوران آرمی ڈاگ یونٹ کی ایک تربیت یافتہ کتیا جس کا نام کینٹ رکھا گیا تھا بھی کام آ گئی۔
یہ جھڑپیں بھارتی کشمیر کی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کی طرف سے دیے گیے اس بیان کے تقریبا" ایک ہفتے بعد پیش آئی ہیں کہ علاقے میں عسکریت پسندوں کی تعداد میں نمایاں کمی آ گئی ہے لیکن ملی ٹنسی کا خاتمہ نہیں ہوا ہے ۔
بھارتی فوج کی شمالی کمان کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل اوپیندر دویدیدی نے جموں میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ اب غیر ملکی عسکریت پسند نیپال اور بھارتی پنجاب سے سڑک کے راستے جموں و کشمیر میں داخل ہو کر ان کے بقول اس علاقے کے امن کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: بھارتی کشمیر میں ایل او سی پر جھڑپ، پانچ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰانہوں نے راجوری ضلع میں جاری جھڑپ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بھارتی فوج نے حالیہ مہینوں میں راجوری اور پونچھ کے اضلاع میں لائن آف کنٹرول پر در اندازی کی کئی کوششوں کو ناکام بنا دیا اور در اندازی کرنےوالے دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا یا انہیں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر لوٹنے پر مجبور کر دیا ۔
انہوں نے کہا "لیکن اب غیر ملکی دہشت گرد نیپال اور پنجاب سے ہوئے ہوئے سڑک کے راستے جموں و کشمیر میں داخل ہورہے ہیں اور یہاں کا امن بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔"