رسائی کے لنکس

وطن واپسی کا اعلان: کیا نواز شریف کے لیے پاکستان میں اب سب اچھا ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اعلان کیا ہے کہ چار برس سے ملک سے باہر سابق وزیرِ اعظم نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس پہنچ جائیں گے۔

نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملے پر سیاسی اور عوامی حلقوں کی جانب سے مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔

نواز شریف کے حامی حلقے یہ اُمید کر رہے ہیں کہ اُن کی وطن واپسی سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا جب کہ اُن کے ناقدین کہتے ہیں کہ نواز شریف کی وطن واپسی سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

بعض حلقے یہ سوال بھی اُٹھا رہے ہیں کہ نواز شریف موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد وطن واپس آ رہے ہیں جو معنی خیز ہے۔

مسلم لیگ (ن) اپنے قائد کی وطن واپسی کے لیے بھرپور استقبالی بروگراموں کا اہتمام کر رہی ہے جس کی نگرانی اُن کی صاحبزادی مریم نواز خود کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ پاناما ریفرنس میں سزا کاٹنے والے نواز شریف 2019 میں علاج کی غرض سے برطانیہ گئے تھے اور مقررہ مدت میں واپس نہ آنے پر عدالت نے انہیں مفرور قرار دیتے ہوئے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

نواز شریف کی وطن واپسی سے سیاسی منظر نامے میں کیا تبدیلیاں آئیں گی؟ کیا نواز شریف انتخابی مہم چلائیں گے؟ کیا سابق وزیرِ اعظم ایک بار پھر وزیرِ اعظم بننے کے مضبوط اُمیدوار ہیں؟ ان سوالات کے لیے وائس آف امریکہ نے سینئر سیاسی تجزیہ کار اور قانونی ماہر سے بات کی ہے۔

سینئر صحافی اور کالم نویس سلمان غنی کہتے ہیں کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا ہو گا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین کی مشاورت کے بعد ہی نواز شریف وطن واپس آ رہے ہیں اور اُن کی وطن واپسی کا فیصلہ شہباز شریف نے کیا ہے۔

ماہرِ قانون اور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ برہان معظم ملک کہتے ہیں کہ نواز شریف عدالتی حکم پر ملک سے باہر گئے تھے۔ لیکن مقررہ وقت میں واپس نہ آنے پر اُنہیں اشتہاری قرار دیا گیا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں برہان معظم ملک کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو تمام مقدمات کا اسی طرح سامنا کرنا پڑے گا جیسے کوئی مجرم کرتا ہے۔

اُن کے بقول جب نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں سزا ہوئی تھی تو اُنہوں نے اپنی سزا کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کی تھی۔ اپیل میں عدالت نے اُنہیں چار ہفتوں کے لیے علاج کی غرض سے پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دی۔ لیکن وہ چار ہفتوں کے بعد واپس نہیں آئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اَب اگر نواز شریف واپس آتے ہیں تو عدالت اُنہیں گرفتار بھی کرا سکتی ہے۔ عدالت اُن سے پوچھ گچھ بھی کر سکتی ہے کہ اُنہوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کیوں کی؟

برہان معظم ملک کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سزا کے خلاف بطور مجرم اُن کی اپیل زیر سماعت تصور ہو گی اور یہ سماعت وہیں سے شروع ہو گی جہاں سے وہ چھوڑ کر گئے تھے۔

'پاکستان میں معاملات طے ہونے کے بعد ہی واپسی یا روانگی ہوتی ہے'

تجزیہ کار سلمان غنی کے بقول اِس بارے میں اُن کے پاس کوئی مصدقہ اطلاعات تو نہیں البتہ پاکستان میں سیاسی روایات یہی ہیں کہ کچھ چیزیں طے کر کے ہی پاکستان سے روانگی اور واپسی ہوتی ہے۔

سلمان غنی کا کہنا تھا کہ اس وقت جو ملک میں الیکشن کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ کی باتیں ہو رہی ہیں، نواز شریف کی وطن واپسی بھی اسی کا شاخسانہ ہے۔

اُن کے بقول آئندہ الیکشن میں کوئی بھی سیاسی جماعت سولو فلائٹ نہیں کر سکے گی، لہذٰا کسی بھی اتحادی حکومت کی صورت میں نواز شریف کا کردار اہم ہو گا۔

کیا نواز شریف دوبارہ گرفتار ہو سکتے ہیں؟

برہان معظم ملک ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ پاکستان کے قوانین کے مطابق جب بھی کوئی اشتہاری مجرم پاکستان کی زمین پر اُترتا ہے تو اسے ایئرپورٹ کی حدود سے باہر نکلنے سے قبل گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

اُن کے بقول اگر نواز شریف کے وکیل اُن کی واپسی سے قبل حفاظتی ضمانت دائر کر دیتے ہیں تو وہ گرفتاری سے بچ سکتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کی مثال موجود ہے۔

برہان معظم کے مطابق اسحاق ڈار ایک اشتہاری ملزم تھے اور سینیٹ کا رُکن منتخب ہونے کا اُنہوں نے حلف بھی نہیں لیا تھا۔ لیکن اُن کے خلاف مقدمات کو خارج کر دیا گیا۔

کیا نواز شریف کی واپسی انتخابات کی طرف پیش رفت ہے؟

سلمان غنی کے بقول پاکستان میں عام انتخابات کی طرف مثبت پیش رفت جاری ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیاسی اور معاشی مسائل کا حل صرف سیاسی استحکام میں ہے۔

اُن کے بقول پاکستان کے ریاستی ادارے ملک کی زراعت اور معیشت میں بہتری کے لیے کوششیں تو کر رہے ہیں لیکن ملک آگے نہیں جا رہا۔

پنجاب حکومت کا مؤقف

صوبہ پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی سے لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں سوال ہوا کہ نواز شریف کی وطن واپسی پر کیا ان کو گرفتار کریں گے؟ جس پر اُنہوں نے جواب دیا کہ جو قانونی اسٹیٹس ہو گا، اُس پر عمل کریں گے۔

فورم

XS
SM
MD
LG