کرفیو اور سنگ باری کرنے والے نوجوانوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان بعض مقامات پر جھڑپوں کے بیچ شورش زدہ وادیٴ کشمیر میں پیر کو اسکول اور دوسرے تعلیمی ادارے تین ماہ سے زائد عرصے تک بند رہنے کے بعد دوبارہ کھل گئے۔
آزادی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے اِس اعلان کے بعد کہ اُن کی طرف سے بلائی گئی عام ہڑتال سے تعلیمی ادارے مستثنیٰ نہیں ، بیشتر والدین نے اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجا۔
اِن اطلاعات کے بعد کہ بعض مقامات پر نوجوانوں کی ٹولیوں نے اسکول بسوں پر بھی پتھراؤ کیا بھارت کے وفاقی وزیرِ داخلہ پی چدم برم نے ایک بیان میں استفسار کیا کہ صحیح سوچ رکھنے والا شخص کیسے اسکول بسوں کو اِس طرح ہدف بنا سکتا ہے۔
اُنھوں نے اِس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ والدین نے سید گیلانی کی طرف سے بچوں کو اسکول نہ بھیجنے کی اپیل کو نظرانداز کیا اور یقین دلایا کہ اسکولوں، تدریسی عملے اور طالب علموں کو سکیورٹی فراہم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیرِ داخلہ نے امید ظاہر کی کہ جو اسکول آج نہیں کھل پائے وہ کل یعنی منگل کو ضرور کھلیں گے۔ گذشتہ 14ہفتے سے جاری شورش سے نمٹنے کے لیے حکومت نے حال ہی میں جِس آٹھ نکاتی پیکج کا اعلان کیا ہے اُسے سید علی شاہ گیلانی اور اُن کے حلیفوں کی طرف سے مسترد کیے جانے کے بعد اب استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد حریت کانفرنس کے دوسرے مقبول دھڑے نے بھی جِس کی قیادت میر واعظ عمر فاروق کر رہے ہیں ناقابلِ قبول قرار دے دیا ہے۔