جمعرات کے روز بھارتی فوج نے سری نگر کی سڑکوں پر فلیگ مارچ کیا اور مسلسل تیسرے دن بھی پولیس اور فوج نے سختی کے ساتھ کرفیو پر عمل درآمد کرایا۔
گذشتہ رات پرانے شہر اور بعض دوسرے حصوں سے فوجیوں کے ہٹائے جانے کے بعد کئی علاقوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور پو پھٹنے تک وہیں پر رہے۔اس دوران مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں پر آزادی کے نعرے اور انقلابی گیت نشر کیے جاتے رہے۔
شہر کے مضافات میں واقع بمنا اور بٹ مالو کے علاقے میں جب اس طرح کے نعرے لگائے گئے تو حفاظتی دستوں نے ہوائی فائرنگ کرکے اور لاٹھیاں برساکر مظاہرین کو اپنے گھروں کو لوٹنے پر مجبور کیا۔پھر صبح سویرے حفاظتی دستوں اور بعد ازاں باضابطہ فوج نے بھی مخصوص علاقوں کا گشت شروع کردیا۔
وادی کشمیر کے مختلف علاقوں سے موصول ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے کئی مزید گرفتاریاں کی ہیں۔
بھارت کے سیکرٹری داخلہ جو گذشتہ روز سری نگر میں تھے ، انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے علاوہ فوج اور دوسرے حفاظتی دستوں کے اعلیٰ عہدے داروں کے ساتھ وادی کشمیر کے حالات پر تبادلہ خیالات کیا اور انہیں یہ ہدایت دے کر واپس نئی دہلی روانہ ہوئے کہ ان تمام لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائےجوان کے بقول کشمیریوں کو مظاہروں اور تشدد کے لیے اکسارہے ہیں۔
وادی کشمیر کے کئی دوسرے علاقوں میں بھی کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ کئی علاقوں سے مظاہروں اور جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ سری نگر کے ایک اسپتال کے ڈاکٹروں نے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بھارتی وزیر داخلہ چدم برم نے دہلی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ سری نگراور چند دوسرے علاقوں میں مزید چند روز تک کرفیو نافذ رہے گا۔
سخت کرفیو اور صحافیوں کو جاری کیے گئے کرفیو پاسوں کی منسوخی کی وجہ سے جمعرات کے روز سری نگر سے کوئی اخبار شائع نہیں ہوسکا۔